قربانی کے لیے بکرا خریدا ہے، کل ایک کتے نے اسے کاٹ لیا ہے، تھوڑا خون نکل آیا ہے. اس بکرے کا کیا حکم ہے. قربانی کرسکتے ہیں یا دوسرا خریدنا ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کتے کے کاٹنے سے مذکورہ بکرے کو کوئی ایسا گہرا زخم نہ آیا ہو جس سے جانور میں قربانی سے مانع کوئی عیب پیدا نہیں ہوا، یا گہرا زخم ہو لیکن وہ بھر چکا ہو تو اس بکرے کی قربانی درست ہے، اسی طرح اگر فی الحال عیب پیدا ہوا ہو، لیکن عید الاضحٰی تک زخم بھر جائے گا تو بھی قربانی درست ہوگی۔ البتہ اگر ایسا زخم آیا ہو جس سے بکرے میں قربانی سے مانع عیب پیدا ہوگیا ہو تو اگر قربانی کرنے والا صاحبِ نصاب ہے تو دوسرا جانور خرید کر قربانی کرے گا، اور اگر فقیر ہے تو اسی جانور کی قربانی کرےگا یہ کافی ہو جائے گی۔باقی کتے کے صرف کاٹنے سے شرعاً قربانی پر کوئی فرق نہیں پڑےگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"ومن المشايخ من يذكر لهذا الفصل أصلاً ويقول: كل عيب يزيل المنفعة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية، وما لايكون بهذه الصفة لايمنع". (42/294)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 325):
"(ولو) (اشتراها سليمةً ثم تعيبت بعيب مانع) كما مر (فعليه إقامة غيرها مقامها إن) كان (غنيًا، وإن) كان (فقيرًا أجزأه ذلك) وكذا لو كانت معيبةً وقت الشراء لعدم وجوبها عليه بخلاف الغني".
الفتاوى الهندية (5/ 299):
"ولو اشترى رجل أضحيةً وهي سمينة فعجفت عنده حتى صارت بحيث لو اشتراها على هذه الحالة لم تجزئه إن كان موسرا، وإن كان معسرا أجزأته إذ لا أضحية في ذمته، فإن اشتراها للأضحية فقد تعينت الشاة للأضحية حتى لو كان الفقير أوجب على نفسه أضحية لاتجوز هذه". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144110201056
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن