بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے جانور کی فروخت کرنے کے لیے ویڈیوز بنانا


سوال

آج کل بہت سے قربانی کے جانور پالنے والے فارم مالکان اپنے جانوروں کی تشہیر کے لئے ان کی وڈیو بنواتے ہیں جن میں انہیں ماڈلوں کی طرح پیش کیا جاتا ہے کیا جانوروں کی فروخت کے لئے اس طرح کے عمل کی اجازت ہے؟اس عمل سے حاصل کردہ کمائی حلال ہے؟ اگر کوئی فرد اس طرح کی وڈیو سے متاثر ہو کر جانور خرید لیتا ہے تو اس کی قربانی پر کوئی فرق تو نہیں پڑتا ؟

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی جان دار کی تصویر کھینچنا، بنانایا بنوانا ناجائز  ہے، خواہ  اس تصویر کشی کے  لیے کوئی بھی  آلہ استعمال کیا جائے، ڈیجیٹل تصویر ہو یا غیر ڈیجیٹل دونوں قسم کی جاندار کی تصویریں ناجائز اور حرام ہیں، لہذا جانوروں کی ویڈیو بنانا اور انہیں ماڈلوں کی طرح پیش کرنا سب ناجائز ہیں ، البتہ ایسے جانور خرید کر قربانی کرنے سے قربانی ہو جائے گی۔ 

صورت مسئولہ میں فارم مالکان کے لیے جانوروں کی ویڈیوز بنوانا یا خریدنے والے کا ان ویڈیوز  کو دیکھنا دونوں ناجائز اور حرام ہے، البتہ اس ویڈیوز کو دیکھ کر جانور کو خریدنےسے قربانی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا  اگر چہ ویڈیوز  بنوانے یا دیکھنے کا گناہ ان کو ہوگا۔ 

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  میں ہے:

"(وعن ابن عباس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: كل مصور) : أي فاعل صورة (في النار يجعل) : بصيغة المفعول، وفي نسخة ببناء الفاعل على ما ضبطه النووي في شرح مسلم أي يجعل الله (له بكل صورة صورها نفسا) : ونصبه على صيغة الفاعل ظاهر، وأما على صيغة المفعول ففي بعض نسخ المصابيح، وهو المطابق لرواية الجامع الصغير نفس بالرفع وهو ظاهر أيضا، وأما أكثرها بصيغة المفعول ونصب نفسًا، وهو المطابق لما في جامع الأصول، وأكثر نسخ المصابيح فهو مشكل، لكن توجيهه أنه أسند إلى الجار والمجرور. (فتعذبه) : بصيغة التأنيث أي تعذبه تلك النفس، وأسند الفعل إليها مجازا ; لأنها السبب والباعث على تعذيبه، وفي بعض النسخ بالياء أي فيعذبه الله، وفي نسخة فيعذب به على صيغة المجهول أي بسبب تصوير تلك النفس. (في جهنم) : قال السيوطي: إلى هنا رواه أحمد ومسلم. (قال ابن عباس: فإن كنت لا بد فاعلًا فاصنع الشجر وما لا روح فيه)."

(باب التصاویر، کتاب اللباس، جلد 7 ص: 2853ط: دار الفکر بیروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144310101020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں