اگر کسی کے پاس 14 سے 15 لاکھ تک بنک میں زیورات کی شکل میں موجود ہوں اور 2 سے اڑھائی لاکھ تک قرض بھی ہو اور آمدنی کا بھی کوئی اور ذریعہ نہ ہو، کیا گھر میں صرف قرض والی موجود ہو تو کیااس پر قربانی واجب ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جو سونا وغیرہ بینک میں رکھا ہوا ہے ،اگر وہ اسی شخص کی ملکیت ہے اور وہ جب چاہے بینک میں سے نکال سکتا ہے ،تو اس صورت میں یہ تمام سونا اس کے اثاثوں میں شمار ہوگا اور ڈھائی لاکھ قرض کے باوجود اس کے اوپر سالانہ زکاۃ واجب ہوگی، البتہ مجموعی مالیت میں سے قرض کی رقم منہا کرکے باقی رقم کا ڈھائی فیصد زکات میں اد اکرنا ہوگا۔ اور عید الاضحی کے ایام میں بھی یہ مال موجود ہوا تو قربانی بھی واجب ہوگی۔
الفتاوى الهندية (1/ 191):
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200954
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن