بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی اور حلق سے پہلے طواف کا حکم


سوال

اگر بارہ اور تیرہ ذی الحجہ کی رمی سعی اور طوافِ زیارت سے فراغت کے بعد قربانی  اور حلق کیا تو کیا تفصیل ہے، از راہِ کرم جلد آگاہ فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ جس شخص نے تمتع یا قران کیا ہو، اس کے لیے تین چیزوں میں ترتیب واجب ہے، پہلے جمرہٴ عقبہ کی رَمی کرے، پھر قربانی کرے، پھر بال کٹوائے، اگر اس ترتیب کے خلاف کیا تو دَم لازم ہوگا،لیکن ان تین چیزوں کے درمیان اور طوافِ زیارت کے درمیان ترتیب واجب نہیں، بلکہ سنت ہے۔

پس ان تین چیزوں سے علی الترتیب فارغ ہوکر طوافِ زیارت کے لیے جانا سنت ہے،  اگر کسی نے ان تین چیزوں سے پہلے طوافِ زیارت کرلیا تو بھی گنجائش ہے،لیکن خلافِ اولی ہے، مگر اس پر دَم لازم نہیں ہوگا، لیکن جب تک حلق  نہیں ہوجاتااس وقت تک احرام کی پابندیاں  برقرار رہیں گی۔

رد المحتار میں ہے:

"‌فيجب ‌في ‌يوم ‌النحر أربعة أشياء: الرمي، ثم الذبح لغير المفرد، ثم الحلق ثم الطواف، لكن لا شيء على من طاف قبل الرمي والحلق؛ نعم يكره لباب وقد تقدم، كما لا شيء على المفرد إلا إذا حلق قبل الرمي لأن ذبحه لا يجب. (ويجب دمان على قارن حلق قبل ذبحه) دم للتأخير، ودم للقران على المذهب."

(کتاب الحج، باب الجنايات في الحج، ج: 2 ص: 555 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100827

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں