بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی قرض لے کرکی جاسکتی ہے؟


سوال

قربانی قرض رقم لے کرکی جاسکتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرقربانی کسی پرواجب نہ ہوتوقرض لےکرقربانی کرنا مناسب  نہیں ہے،تاہم اس کےباوجود اگرکوئی شخص قربانی کاثواب حاصل کرنےکےلیےاس کی رقم بطور قرض لےکرقربانی کرےتووہ نفلی قربانی کہلائیگی اوراس کی قربانی اداہوجائیگی ،اوراس  کا ثواب بھی ملے گا،البتہ اگر قربانی کسی پرواجب ہو اوراس کے پاس نقد رقم نہ ہو توکسی سے قرض وغیرہ لے کر قربانی کرنا ضروری ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(وأما) (شرائط الوجوب) : منها اليسار وهو ما يتعلق به وجوب صدقة الفطر دون ما يتعلق به وجوب الزكاة....(وأما) (حكمها) : فالخروج عن عهدة الواجب في الدنيا والوصول إلى الثواب بفضل الله تعالى في العقبى، كذا في الغياثية."

(كتاب الأضحية، الباب الأول في تفسير الأضحية وركنها وصفتها وشرائطها وحكمها، ج:5، ص:292، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412100345

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں