گاۓ کی آنتوں میں ایک قیمتی ہلدی رنگ کی شے جسے ہمارے یہاں "گاۓ لوچن" کہتے ہیں، قربانی کی گاۓ سے نکلا، یہ سونے سے زیادہ قیمتی ہوتاہے، سوال یہ ہے کہ اس کا کیا کیا جاۓ ،آیا وہ مالک کی شے ہوئی کہ وہ جو چاہے کرے یا اسے صدقہ کرنا پڑےگا ؟
واضح رہے کہ قربانی کا جانور ذبح کرنے کے بعد اس کے حرام اجزاء کے علاوہ باقی تمام اجزاء سے خود استفادہ کرنا، کسی کو ہدیہ کرنا جائز ہے، البتہ قربانی کے جانور کے کسی جزء کو قیمةً کسی کو دینا شرعًا جائز نہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں" گائےکی لوچن" سے خود فائدہ اٹھانا جائز ہوگا، اسی طرح سے تحفہ کے طور پر کسی اور کو دینا بھی جائز ہوگا، تاہم فروخت کرنا جائز نہ ہوگا، فروخت کرنے کی صورت میں حاصل شدہ آمدنی صدقہ کرنی ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وَ اللَّحْمُ بِمَنْزِلَةِ الْجِلْدِ فِي الصَّحِيحِ حَتَّى لَا يَبِيعَهُ بِمَا لَايُنْتَفَعُ بِهِ إلَّا بَعْدَ الِاسْتِهْلَاكِ.
وَلَوْ بَاعَهَا بِالدَّرَاهِمِ لِيَتَصَدَّقَ بِهَا جَازَ؛ لِأَنَّهُ قُرْبَةٌ كَالتَّصَدُّقِ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ. وَهَكَذَا فِي الْهِدَايَةِ وَالْكَافِي."
(كتاب الأضحية، الْبَابُ السَّادِسُ فِي بَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ فِي الْأُضْحِيَّةِ وَالِانْتِفَاعِ بِهَا، ٥ / ٣٠١، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212201130
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن