بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے جانور کی عمر مکمل ہونا ضروری ہے


سوال

ایک جانور جس کی  مطلوبہ عمر عیدالاضحی کے دوسرے دن پوری ہو رہی  ہو، تو  کیا اس جانور کی  قربانی ہوسکتی ہے، دوسرے دن کی جا سکتی ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  شریعت کی جانب سے بیان کردہ جانور کی عمر اگر  عید الاضحٰی کے دوسرے دن یعنی گیاہ ذي الحجہ کو مکمل ہو رہی ہو ، تو ایسے جانور کی قربانی تیسرے روز کرنا جائز ہوگا، عید کے پہلےاور دوسرے  روز کرنا جائز نہ ہوگا، پہلے اور دوسرے روز اس کی قربانی کرنے کی صورت میں قربانی ادا نہ ہوگی، بدستور واجب الذمہ رہے گی۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"(وأما) معاني هذه الأسماء فقد ذكر القدوري - رحمه الله - أن الفقهاء قالوا: الجذع من الغنم ابن ستة أشهر والثني منه ابن سنة، والجذع من البقر ابن سنة والثني ابن سنتين، والجذع من الإبل ابن أربع سنين والثني منها ابن خمس وذكر القاضي في شرحه مختصر الطحاوي في الثني من الإبل ما تم له أربع سنين وطعن في الخامسة وذكر الزعفراني في الأضاحي: الجذع ابن ثمانية أشهر أو تسعة أشهر، والثني من الشاة والمعز ما تم له حول وطعن في السنة الثانية، ومن البقر ما تم له حولان وطعن في السنة الثالثة، ومن الإبل ما تم له خمس سنين وطعن في السنة السادسة، وتقدير هذه الأسنان بما قلنا لمنع النقصان لا لمنع الزيادة؛ حتى لو ضحى بأقل من ذلك سنا لا يجوز ولو ضحى بأكثر من ذلك سنا يجوز ويكون أفضل."

( كتاب التضحية، فصل في محل إقامة الواجب في الأضحية، ٥ / ٧٠، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں