" أَفَلَا يَنظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ." ﴿الغاشية: ١٧﴾ والی آیت کو قلم یا کمپیوٹر سے اونٹ کی شکل میں لکھنا کیساہے؟ یعنی اس طرح لکھنا کہ اس سے اونٹ کی شکل بن رہی ہے تو اس کیا حکم ہے؟ آیا اس طرح قرآن مجید کی کسی بھی آیت کو لکھنا درست ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں قرآنِ کریم کی آیت" أَفَلَا يَنظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ." ﴿الغاشية: ١٧﴾ کو اُونٹ کی شکل میں لکھنا درست نہیں ہے، کیوں کہ جاندار کی شکل یا اس کی حکایت کرنا ناجائز ہے، قرآنی آیت جاندار کی شکل میں لکھنے میں یہ قباحت مزید بڑھ جاتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى. وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها".
(كتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، ج:2، ص:416، ط:سعید)
مزید ہمارے جامعہ کی ویب سائٹ پر یہ فتوی مُلاحظہ فرمائیں: 144108201268
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100982
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن