بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآنِ کریم کی آیات کو کسی بھی جاندار کی شکل میں (نقش کرکے) لکھنے کا حکم


سوال

" أَفَلَا يَنظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ."  ﴿الغاشية: ١٧﴾ والی آیت کو قلم یا کمپیوٹر سے اونٹ کی شکل میں لکھنا کیساہے؟ یعنی اس طرح لکھنا کہ اس سے اونٹ کی شکل بن رہی ہے تو اس کیا حکم ہے؟ آیا اس طرح قرآن مجید کی کسی بھی آیت کو لکھنا درست ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں قرآنِ کریم کی آیت" أَفَلَا يَنظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ."  ﴿الغاشية: ١٧﴾ کو اُونٹ کی شکل میں لکھنا درست نہیں ہے، کیوں کہ جاندار کی شکل یا اس کی حکایت کرنا ناجائز ہے، قرآنی آیت جاندار کی شکل میں لکھنے میں یہ قباحت مزید بڑھ جاتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى. وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها".

(كتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، ج:2، ص:416، ط:سعید)

مزید ہمارے جامعہ کی ویب سائٹ پر یہ فتوی مُلاحظہ فرمائیں: 144108201268

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100982

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں