بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآنی آیات بول چال میں استعمال کرنے کا حکم


سوال

قرآنی آیات کو اپنی بول چال میں استعمال کرنا  کیساہے؟

جواب

دنیاوی گفتگواوربول چال  میں قرآن کریم کی آیات مبارکہ کااستعمال اگر بطور استشہاد اور تمثیل ہو اور اس میں کسی قسم کا استہزا یا مزاح نہ ہو تو اس کی گنجائش ہے،لیکن آیات قرآنیہ کو اللہ تعالی کی مراد اور مقصود سے  پھیر کر کسی اور غرض  اورمقصد کے لیے پڑھنا درست نہیں۔ اور اگر اس میں استہزا اور مزاح شامل ہو تو نوبت کفر تک پہنچ جاتی ہے،نبی کریم صلی ٰ اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے خطبہ ادا فرمارہے تھے، اتنے میں حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما سامنے سے گرتے پڑتے تشریف لائے، انہوں نے لال قمیصیں پہنی ہوئی تھی، آپ صلی ٰ اللہ علیہ وسلم  منبر سے نیچے اترے ، دونوں کو اٹھا کر منبر پر تشریف فرماہوئے اور فرمایا کہ اللہ تعالی نے سچ کہا ہے:"إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ." ﴿التغابن: ١٥﴾(تمہارے اموال اور اولاد بس تمہارے لیے ایک آزمائش کی چیز ہے) ، میں نے ان دونوں کو دیکھا تو صبر نہ کرپایا۔

سنن الترمذی میں ہے:

"كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطبنا إذ جاء الحسن والحسين عليهما قميصان أحمران يمشيان ويعثران، فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم من المنبر فحملهما ووضعهما بين يديه، ثم قال: " صدق الله {إنما أموالكم وأولادكم فتنة} [التغابن: 15] نظرت إلى هذين الصبيين يمشيان ويعثران فلم أصبر حتى قطعت حديثي ورفعتهما."

(ابواب المناقب،رقم الحدیث:3774، (5/ 658) ت : شاكر،ط:مصطفی البابی الحلبی)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"قال لمن يقرأ القرآن و لايتذكر كلمةً: {والتفت الساق بالساق} [القيامة: 29] ، أو ملأ قدحا، وجاء به وقال: {وكأسا دهاقا} [النبأ: 34] ، أو قال: {فكانت سرابا} [النبأ: 20] بطريق المزاح، أو قال عند الكيل والوزن: {وإذا كالوهم أو وزنوهم يخسرون} [المطففين: 3] بطريق المزاح، أو قال لغيره دستار: {ألم نشرح} [الشرح: 1] بستة يعني أبديت العلم، أو جمع أهل موضع، وقال: {فجمعناهم جمعا} [الكهف: 99] ، أو قال: {وحشرناهم فلم نغادر منهم أحدا} [الكهف: 47] ، أو قال لغيره: كيف تقرأ و النازعات نزعًا بنصب العين، أو برفعها و أراد به الطنز، أو قال لرجل أقرع: أشتمك فإن الله تعالى قال: {كلا بل ران} [المطففين: 14] ، أو دعا إلى الصلاة بالجماعة فقال: أنا أصلي وحدي إن الله تعالى قال: {إن الصلاة تنهى} [العنكبوت: 45] ، أو قال لغيره: تفشيله يجوز فإن التفشيل يذهب بالريح قال الله تعالى: {ولا تنازعوا فتفشلوا وتذهب ريحكم} [الأنفال: 46] كفر في هذه الصور كلها."

(کتاب السیر ، الباب التاسع 2/ 267  ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں