بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن پر قسم کھانے کا شرعی حکم


سوال

قرآن مجید پر قسم اٹھا نے کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ اگر کوئی قسم اٹھا لیتا ہے اور پھر اس پر پورا نہیں اترتا تواس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر الفاظِ قسم  کہنے سے ( جیسے کوئی کہے:  میں  اللہ  کی  قسم کھاتا ہوں یا میں قرآن  کی قسم  کھاتا ہوں  کہ فلاں کام نہیں کروں گا)  قسم کھانے  والے  کی قسم شرعی طور  پر  منعقد ہوجاتی  ہے، لہذا اگر کسی  نے ان الفاظ  کے  ساتھ  قسم  کھائی تھی تو  اس کو قسم کے توڑنے کا کفارہ  دینا  ہوگا اور  اگر ان الفاظ کے   ساتھ قسم نہیں کھائی  تھی، بلکہ صرف قرآنِ مجید  پر  ہاتھ رکھ کر یہ کہا تھا کہ میں یہ کام نہیں کروں گا تو ایسی صورت میں اس پر کفارہ نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ شرعًا قسم نہیں ہے، اور اس طرح کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ 

نیز قسم کا کفارہ یہ ہے کہ اگر مالی استطاعت ہے تو دس غریبوں کو کپڑوں کا جوڑا دے، یا دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کے برابر رقم دے دے، یا ایک ہی مسکین کو دس دن تک دو وقت کھانا کھلائے یا اسے دس دن تک روزانہ ایک ایک صدقہ فطر کی رقم دیتارہے، اور اگر اتنی استطاعت نہ ہو تو پھر لگاتار  تین دن روزے رکھے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(لا) يقسم (بغير الله تعالى كالنبي والقرآن والكعبة) قال الكمال: ولا يخفى أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فيكون يمينا."

(كتاب الايمان، ج:3، ص:712، ط:ایچ ایم سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وهي أحد ثلاثة أشياء إن قدر عتق رقبة يجزئ فيها ما يجزئ في الظهار أو كسوة عشرة مساكين لكل واحد ثوب فما زاد وأدناه ما يجوز فيه الصلاة أو إطعامهم والإطعام فيها كالإطعام في كفارة الظهار هكذا في الحاوي للقدسي.فإن لم يقدر على أحد هذه الأشياء الثلاثة صام ثلاثة أيام متتابعات،"

(كتاب الأيمان،  ج:2، ص:61، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144209201763

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں