قرآن پاک پڑھانے کی اجرت لینا جائز ہے؟
واضح رہے کہ قرآنِ کریم پڑھانے پر اجرت لینے کو متأخرینِ احناف نے ضرورت کی بنا پر جائز قرار دیا ہے، لیکن یہ اجرت اصل میں قرآن پڑھانے کی نہیں ہوتی، بلکہ ان کاموں کے لیے اپنے آپ کو محبوس اور دیگر کاموں سے فارغ رکھ کر وقت دینے کی ہے، لہذا قرآن پاک پڑھانے کی اجرت لینا شرعاً جائز ہے ۔
البحرالرائق میں ہے :
"قال - رحمه الله - (والفتوى اليوم على جواز الإستئجار لتعليم القرآن) ، وهذا مذهب المتأخرين من مشايخ بلخ، استحسنوا ذلك وقالوا: بنى أصحابنا المتقدمون الجواب على ما شاهدوا من قلة الحفاظ ورغبة الناس فيهم؛ ولأن الحفاظ والمعلمين كان لهم عطايا في بيت المال وافتقادات من المتعلمين في مجازات التعليم من غير شرط، وهذا الزمان قل ذلك واشتغل الحفاظ بمعائشهم فلو لم يفتح لهم باب التعليم بالأجر لذهب القرآن فأفتوا بالجواز، والأحكام تختلف باختلاف الزمان".
(کتاب الاجارۃ،ج:8،ص:22،دارالکتاب الاسلامی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407100459
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن