بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم کھا کر توڑ دینا


سوال

میں نے تین سال پہلے مسجد میں قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائی تھی کہ میں دوبارہ فحش ویڈیوزنہیں دیکھو ں گا، لیکن بد قسمتی سے میں نے یہ گناہ دوبارہ کیا ہے ،اب میں بہت پریشان ہو ں، اب میں کیا کرو ں؟ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے۔ اب میرے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  فحش ویڈیوز دیکھنا متعدد گناہ کبیرہ کا مجموعہ ہے اور اخلاق کو بگاڑنے کا خطرناک ہتھیار ہے اس سے ہر حال میں بچنا چاہیے باقی جہاں تک قسم اور اس کے کفارے کی بات ہےتو واضح رہے کہ محض قرآن پر ہاتھ رکھنے سے قسم منعقد نہیں ہوتی جب تک کے قسم کھانے والا زبان سے الفاظ ادا نہ کرے کہ میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں یا میں قرآن کی قسم کھاتاہوں  کہ فلاں کام نہیں کروں گالہذا صورتِ مسئولہ میں اگر ان الفاظ کے ساتھ قسم کھائی تھی تو اس پر قسم توڑنے کا کفارہ لازم ہوگا اور اگر صرف قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہا تھا کہ میں فحش ویڈیوز نہیں دیکھوں گاتو ایسی صورت میں اس پر کفارہ نہیں ہے۔

اور قسم کا کفارہ یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دے( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )یا دس فقیروں کو  ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے۔ اور اگر  کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے ،اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کر لیے  تو کفارہ ادا نہیں ہوگا۔

درا لمختار میں ہے:

"(لا) يقسم (بغير الله تعالى كالنبي والقرآن والكعبة) قال الكمال: ولا يخفى أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فيكون يمينا."

(کتاب الأیمان جلد 3 ص: 712 ط: دارالفکر)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وهي أحد ثلاثة أشياء إن قدر عتق رقبة يجزئ فيها ما يجزئ في الظهار أو كسوة عشرة مساكين لكل واحد ثوب فما زاد وأدناه ما يجوز فيه الصلاة أو إطعامهم والإطعام فيها كالإطعام في كفارة الظهار هكذا في الحاوي للقدسي.وعن أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى إن أدنى الكسوة ما يستر عامة بدنه حتى لا يجوز السراويل وهو صحيح كذا في الهداية.فإن لم يقدر على أحد هذه الأشياء الثلاثة صام ثلاثة أيام متتابعات."

(کتاب الأیمان , الفصل الثاني في الکفارۃ جلد 2 ص: 61 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411102023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں