بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن پاک کو غلطی سے پیر لگ جانے کا حکم


سوال

قرآن پاک  کو  غلطی سے پیر لگ جائے تو اس  کا کیا حکم  ہے؟   

جواب

اگر غلطی سے بلاقصد و ارادے کے قرآن  كريم   کو  پیر لگ جائےتو اس پر مؤاخذہ نہیں،  تاہم اس بے احتیاطی اور غفلت کی وجہ سے اللہ تعالی کے حضور توبہ و استغفار کرلینا چاہیے ، کوئی کفارہ وغيره لازم نہیں ہے، بس توبہ واستغفار کرلینا کافی ہے  اور آئندہ کے لیے احتیاط کریں۔

حديث شريف ميں هے:

"عن أبي ذر الغفاري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن الله تجاوز لي عن أمتي ‌الخطأ، ‌والنسيان، وما استكرهوا عليه."

(كتاب الطلاق،باب طلاق المكره والناسي،  ج:1، ص:659، رقم حديث:6043،  ط:دار إحياء الكتب العربية)

کفایت المفتی میں مفتی کفایت اللہ دہلوی صاحب رقم طراز ہے:

"اگر غلطی سے بلاقصد و ارادے کے قرآن پاک ہاتھ سے گرجائے تو اس پر مؤاخذہ نہیں،  تاہم اس بے احتیاطی اور غفلت کی وجہ سے اللہ تعالی کے حضور توبہ و استغفار کرلینا چاہیے۔"

(کفایت المفتی، کتاب العقائد ،ج:1 ، ص:130 ، ط: دار الاشاعت)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں