قرآن پاک کو غلطی سے پیر لگ جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
اگر غلطی سے بلاقصد و ارادے کے قرآن كريم کو پیر لگ جائےتو اس پر مؤاخذہ نہیں، تاہم اس بے احتیاطی اور غفلت کی وجہ سے اللہ تعالی کے حضور توبہ و استغفار کرلینا چاہیے ، کوئی کفارہ وغيره لازم نہیں ہے، بس توبہ واستغفار کرلینا کافی ہے اور آئندہ کے لیے احتیاط کریں۔
حديث شريف ميں هے:
"عن أبي ذر الغفاري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن الله تجاوز لي عن أمتي الخطأ، والنسيان، وما استكرهوا عليه."
(كتاب الطلاق،باب طلاق المكره والناسي، ج:1، ص:659، رقم حديث:6043، ط:دار إحياء الكتب العربية)
کفایت المفتی میں مفتی کفایت اللہ دہلوی صاحب رقم طراز ہے:
"اگر غلطی سے بلاقصد و ارادے کے قرآن پاک ہاتھ سے گرجائے تو اس پر مؤاخذہ نہیں، تاہم اس بے احتیاطی اور غفلت کی وجہ سے اللہ تعالی کے حضور توبہ و استغفار کرلینا چاہیے۔"
(کفایت المفتی، کتاب العقائد ،ج:1 ، ص:130 ، ط: دار الاشاعت)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411102453
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن