بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن مکمل کرنے کے بعد ایک ساتھ تمام سجدہ تلاوت ادا کرنا


سوال

اگر کوئی شخص پورے قرآن کریم  کی تلاوت کرلے اوربعد میں پورے 14سجدہ تلاوت ایک ساتھ اداکرے تو ادا ہوجائیں گے؟

جواب

بہتر  یہ ہے کہ جس وقت آیتِ سجدہ کی تلاوت کی جائے اسی وقت سجدہ تلاوت ادا کرلیا جائے، فقہاءِ کرام نے کسی عذر کے بغیر سجدۂ  تلاوت کو مؤخر کرنے کو مکروہِ تنزیہی (نا پسندیدہ) قرار دیا ہے، البتہ اگر کسی وجہ سے آیتِ سجدہ پڑھنے کے ساتھ  سجدہ تلاوت کرنا رہ جائے تو ایک ساتھ متعدد  سجدہ تلاوت  کرنا بھی درست ہے۔

واضح رہے کہ نماز کے علاوہ آیتِ سجدہ پڑھنے سے فوراً سجدہ ادا کرنا واجب نہیں ہوتا، جیسا کہ شامی کی عبارت  "وهي على التراخي على المختار" سے معلوم ہوتا ہے؛ لہذا اگر کوئی شخص مکمل قرآن پڑھ لینے کے بعد تمام سجدہ ایک ساتھ ادا کرتا ہے تو یہ سجدے ادا ہو جائیں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 109):

"(وهي على التراخي) على المختار ويكره تأخيرها تنزيها، ويكفيه أن يسجد عدد ما عليه بلا تعيين ويكون مؤديا وتسقط بالحيض والردة (إن لم تكن صلوية) فعلى الفور لصيرورتها جزءاً منها.

 (قوله: على المختار) كذا في النهر والإمداد، وهذا عند محمد وعند أبي يوسف على الفور هما روايتان عن الإمام أيضا كذا في العناية قال في النهر: وينبغي أن يكون محل الخلاف في الإثم وعدمه حتى لو أداها بعد مدة كان مؤديا اتفاقا لا قاضيا. اهـ. قال الشيخ إسماعيل وفيه نظر أي لأن الظاهر من الفور أن يكون تأخيره قضاء.

قلت: لكن سيذكر الشارح في الحج الإجماع على أنه لو تراخى كان أداء مع أن المرجح أنه على الفور ويأثم بتأخيره فهو نظير ما هنا، تأمل.

(قوله: تنزيهاً) لأنه بطول الزمان قد ينساها، ولو كانت الكراهة تحريمية لوجبت على الفور و ليس كذلك، ولذا كره تحريماً تأخير الصلاتية عن وقت القراءة، إمداد، و استثنى من كراهة التأخير ما إذا كان الوقت مكروها كوقت الطلوع.

[فرع] في التتارخانية: يستحب للتالي أو السامع إذا لم يمكنه السجود أن يقول :سمعنا وأطعنا غفرانك ربنا وإليك المصير .

(قوله: ويكفيه إلخ) مكرر مع ما قدمه في قوله: خلا التحريمة ونية التعيين".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201116

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں