بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن مجید پرہاتھ رکھ کر قرآن کو گواہ بنانا قسم نہیں ہے


سوال

چند مہینہ پہلے میں نےقرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر کہا تھا کہ "میں قرآن مجید کو گواہ بناتا ہوں کہ فلاں کام نہیں کروں گا" لیکن بعد میں وہ کام ہو گیا ،میرا مقصد قسم سے بچنا تھا ،تو کیا میری قسم ہوگی؟

جواب

محض قرآن پر ہاتھ رکھنے سے قسم منعقد نہیں ہوتی جب تک کے قسم کھانے والا زبان سے قسم کے الفاظ ادا نہ کرے کہ میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں یا میں قرآن کی قسم کھاتاہوں  کہ فلاں کام نہیں کروں گا، لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل نے قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر جو الفاظ ادا  کیے تھے ، ان میں الفاظِ قسم ادا نہیں کیے ہیں تو ان الفاظ سے قسم منعقد نہیں ہوئی ہے، لہذا اس کے خلاف کرنے پر کفارہ بھی لازم نہیں ہے، البتہ اس طرح قرآن پر ہا تھ رکھ کر فلاں کام نہ کرنے کا عہد کیا تھا جو کہ پورا نہ کر سکا اس کا گناہ سائل پر ہوگا، اس پر اللہ کے حضور توبہ و استغفار کرے۔

الدر المختار میں ہے:

"وركنها اللفظ المستعمل فيها."

(رد المحتار، کتاب الأیمان، ج:3، ص:704، ط:سعید)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"(وأما ركن اليمين بالله) فذكر اسم الله، أو صفته، وأما ركن اليمين بغيره فذكر شرط صالح، وجزاء صالح كذا في الكافي."

‌‌(كتاب الأيمان، الباب الأول في تفسير الأيمان شرعا وركنها وشرطها وحكمها، ج: 2، ص: 51، ط: رشيديه)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"محض قرآن مجید ہاتھ میں لے کربات کہنے سے قسم نہیں ہوجاتی،جب تک لفظِ قسم نہ کہے۔"

(ج:14،ص:42،ط:دار الافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

امداد الاحکام میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

"محض قرآن سر پر رکھنا جب تک لفظ قسم زبان سے نہ کہے قسم نہیں۔"

(کتاب الایمان، ج:3، ص:40، ط:مکتبہ دار العلوم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101580

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں