بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کے کوئی وعدہ کرنے کا حکم


سوال

میری شادی کو 9 سال ہوگئے ہیں،  ایک بیٹا ہے ماشاءاللہ ، میرے شوہر ایک سال سے کسی اور لڑکی کو پسند کرتے ہیں،  نہ اس لڑکی کے گھر والے راضی ہیں نہ میرے شوہر کے گھر والے ،  ان دونوں کے نکاح سے، وہ لڑکی دو بار گھر سے بھاگ کر چلی گئی، میرے شوہر واپس گھر چھوڑ کے آئے  ، دو ماہ سے ایک جگہ لے کر دی اسے کرایہ پر کہ وہاں رہے پھر چلی جائے ، مجھے علم ہوا، ان  سب باتوں کا  تو میں نے قرآن پے  ہاتھ رکھ کے پوچھا کہ زنا تو نہیں کیا،  انھوں نے کہا نہیں ،  نکاح  بھی نہیں کیا،  مجھ سے قرآن پے ہاتھ رکھ کر وعدہ کیا کہ اس کو چھوڑ دیں گے،   میرے شوہر رات کو بھی ساتھ رہ چکے ہیں ،  انھوں نے کہا میں تمہاری اجازت کے بغیر نکاح نہیں کرسکتا ، اور میں اجازت نہیں دے رہی، اور  نہ ہی  اس لڑکی کے گھر والے نہ میرے شوہر کے گھر والے ، اور پھر قرآن پے لیا گیا ان کا حلف کہ اسے چھوڑ دیں گے، اب میرے شوہر کا ان کے ساتھ نکاح کرنا  جائز ہوگا؟ کیوں کہ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے اس لڑکی کی زندگی بھی ٹھیک کرنی ہے اور تمھیں بھی نہیں چھوڑ سکتا، میں نہ اجازت دوں گی نہ ان کے ساتھ رہوں گی ، اگر  اس نے دوسری شادی کی قرآن کے حلف اٹھانے  کے بعد۔ مجھے اس مسئلے کا حل بتا دیں؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ میں قسم کے منعقد ہونے کے لیے قسم کے الفاظ یعنی "اللّٰہ کی قسم میں ایسے نہیں کروں گا یا قرآن کی قسم میں فلاں کام نہیں کروں گا" وغیرہ جیسے الفاظ کا زبان سے ادا کرنا ضروری ہوتا ہے،قسم کے الفاظ ادا کیے بغیر صرف قرآن کریم پر ہاتھ رکھنےسے یا قرآن کریم کوسر پر اٹھانے سے قسم منعقد نہیں ہوتی۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں اگر سائلہ کے شوہر نے قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر  قسم کے الفاظ زبان سے ادا کیے تھے تو قسم منعقد ہو گئی تھی، اب اگر اس کے خلاف کرے گا تو قسم توڑنے کا گناہ ہوگا، اور اس کا کفارہ بھی واجب ہوگا، اور اگر سائلہ کے شوہر نے قرآن کریم پر صرف ہاتھ رکھا تھا اور زبان سے قسم کےکوئی الفاظ نہیں بولے تھے،تو اس طرح کرنے سے قسم منعقد نہیں ہوئی تھی اور جب قسم منعقد نہیں ہوئی تو سائلہ کا شوہر اس کے خلاف کرنے سے قسم توڑنےوالا نہیں ہوگا، جس سے اس پر قسم توڑنے کا گناہ یا اس کا کفارہ ہو۔

البتہ چوں کہ سائلہ کے شوہر نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر سائلہ کے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ وہ اس کی اجازت کے بغیر مذکورہ لڑکی سے نکاح نہیں کرے گا، اب اگر شوہر سائلہ کی اجازت کے بغیر مذکورہ لڑکی سے نکاح کرے گا تو وعدہ خلافی کرنے کا گناہ ہوگا۔

نیز سائلہ کے شوہر اور مذکورہ لڑکی کا آپس میں تعلق رکھنا جائز نہیں اور اس طرح کسی بھی غیر محرم مرد یا عورت سے بات کرنا یا خلوت میں اکٹھے ہونا اور تعلق رکھنا شرعاً جائز نہیں ہے، سائلہ کے شوہر اور مذکورہ لڑکی پر لازم ہے کہ اپنی اس حرکت کو ترک کرکے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ واستغفار کریں ۔

قرآن مجید میں ہے:

"وَاَوْفُوْا بِالْعَهْدِ ۚاِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْــــُٔـوْلًا ."(سورۃ الاسراء، آیت:34)

ترجمہ: عہد کو پورا کرو؛ کیوں کہ قیامت کے دن عہد کے بارےمیں انسان جواب دہ ہوگا۔(بيان القرآن)

مشکاۃ المصابیح  میں ہے:

"عن أبي هريرة أنّ رسول الله صلى الله عليه وسلم قال آية المنافق: ثلاث إذا حدّث كذب، و إذا وعد أخلف، و إذا أوتمن خان." 

(کتاب الایمان، باب الکبائر وعلامات النفاق،1/ 23، ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :منافق کی تین نشانیاں ہیں: ایک یہ کہ جب بولے تو جھوٹ بولے ، دوسرے یہ کہ جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے، تیسرے یہ کہ جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے۔"

الدر المختار میں ہے:

"وركنها اللفظ المستعمل فيها."

(کتاب الأیمان، ج:3، ص:704، ط:سعید)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"(وأما ركن اليمين بالله) فذكر اسم الله، أو صفته، وأما ركن اليمين بغيره فذكر شرط صالح، وجزاء صالح كذا في الكافي."

‌‌(كتاب الأيمان، الباب الأول في تفسير الأيمان شرعا وركنها وشرطها وحكمها، ج: 2، ص: 51، ط: رشيدية)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"محض قرآن مجید ہاتھ میں لے کربات کہنے سے قسم نہیں ہوجاتی،جب تک لفظِ قسم نہ کہے۔"

(ج:14،ص:42،ط:دار الافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

امداد الاحکام میں ہے:

"محض قرآن سر پر رکھناجب تک لفظِ قسم زبان سے نہ کہے،قسم نہیں۔"

(ج:3،ص:40،ط:مکتبہ دار العلوم کراچی)

فتاوی مفتی محمودؒ میں ہے:

"صرف قرآن مجید کو ہاتھ میں اٹھا کر کوئی کلمہ کہے اس سے حلف نہیں ہوتا،البتہ اگر وہ بات غلط ہوتو جھوٹ کا گناہ ہوگا،جس سے استغفار کرنا لازم ہے۔"

(ج:8،ص:452،ط:اے مشتاق پریس لاہور)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101158

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں