کیا ہمیں قرآن مجید پہلے پارے سے حفظ کرنا ہو گا؟ یا تیسویں پارے سے؟
قرآنِ مجید حفظ کرنے والے کو اپنی سہولت اور آسانی کو مدِ نظر رکھ کر قرآن حفظ کرنا جائز ہے، بالترتیب یاد کرنا ضروری نہیں، البتہ اگر آخری پارے (عم پارہ) یا آخری سورت (سورۃ الناس) سے حفظ شروع کیا جائے تو ہر پارہ یا ہر سورت حفظ کرتے ہوئے اس پارے یا سورت کے شروع سے شروع کیا جائے، آیات یا رکوع کو الٹی ترتیب کے مطابق نہ پڑھا جائے۔
مجمع بحار الانوار میں ہے:
"وقال العلماء: الاختيار أن يقرأ على الترتيب في المصحف، وأما تعليم الصبيان في آخر المصحف إلى أوله فليس من هذا الباب، فإنه قراءات متفاصلة في أيام متعددة؛ مع ما فيه من تسهيل الحفظ."
(بحث الضرر، جلد:3، صفحہ: 396، طبع:مطبعة مجلس دائرة المعارف العثمانية)
مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
"ثم اتفقوا على أن ترتيب الآي توقيفي؛ لأنه كان آخر الآيات نزولا {واتقوا يوما ترجعون فيه إلى الله} [البقرة: 281] فأمره جبريل أن يضعها بين آيتي الربا والمداينة ولذا حرم عكس ترتيبها."
(کتاب فضائل القرآن، جلد:4، صفحہ: 1522، طبع: دار الفکر بیروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510101803
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن