بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن مجید کو درست تلفظ کے ساتھ نہ پڑھنا


سوال

قرآن مجید کو صحیح تلفظ کے ساتھ نہ پڑھنے کی سزا بتادیں۔

جواب

قرآن مجید کو درست تلفظ کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے، اگر کوئی شخص قرآن میں ایسی غلطی کرتا ہے جس کی وجہ سے معنیٰ میں خلل آ جائے یا حروف کی ادائیگی صحیح نہیں کرے جس کی وجہ سے ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف پڑھ لے یا حرکات کو تبدیل کر دے یا کسی حرف کو کھینچ کر پڑھنے کی وجہ سے کسی حرف کااضافہ کر دے تو اس کو علم التجوید کی اصطلاح میں لحنِ جلی کہتے ہیں اور اس غلطی کی وجہ سے پڑھنے والا گناہ گار ہوتا ہے، اور قصداً اس قسم کی غلطی کرنا حرام ہے، اس لیے قرآن کو درست تلفظ کے ساتھ پڑھنا نہایت ضروری ہے۔

باقی جو شخص قرآن مجید کو صحیح تلفظ کے ساتھ ادا نہیں کرتا اُس کے لیے نصوصِ شرعیہ میں کوئی متعین سزا بیان نہیں کی گئی ہے، بس اتنا سمجھ لیا جائے کہ قرآن مجید کے حقوق سے لا پرواہی کا انجام اچھا نہیں ہے؛ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ قرآن مجید کو درست تلفظ کے ساتھ پڑھنے کے لیے خوب مشق کرے اور قرآن مجید کی درست ادائیگی کا اہتمام کرے۔

شرح طيبة النشر لابن الجزري" میں ہے:

"‌والأخذ ‌بالتّجويد حتم لازم … من لم يصحّح القرآن آثم

أي القراءة والإقراء بالتجويد: وهو انتهاء الغاية في التصحيح وبلوغ النهاية في التحسين، من جوّد فلان كذا: أي فعله جيدا، وهو ضد قوله: رديئا، فلذلك كان عندهم عبارة عن الإتيان بالقراءة مجودة اللفظ بريئة من الرداءة في النطق وذلك واجب على من يقدر؛ لأن الله تعالى أنزل به كتابه المجيد ووصل من نبيه عليه الصلاة والسلام متواترا بالتجويد قوله: (من لم يصحح القرآن) أي من لم يصحح القرآن مع قدرته على ذلك فهو آثم عاص بالتقصير غاشّ لكتاب الله تعالى على هذا التقدير. وقال صلى الله عليه وسلم «الدين النصيحة لله ولكتابه ولرسوله» (1) الحديث وقال عليه الصلاة والسلام «إن الله يحب أن يقرأ القرآن كما أنزل."

(مبحث التجوید، صفحہ نمبر 35، طبع: دار الكتب العلمية - بيروت)

الميزان في أحكام تجويد القرآن "میں ہے:

"اللحن الجلي:

لغة: الخطأ الظاهر الواضح واصطلاحا: هو خطأ يطرأ علي اللفظ فيخل بعرف القراءة ومبني الكلمة سواء ترتب علي ذلك إخلال بالمعني أو لم يترتب ... إلا إذا كان متعمدا فيحرم بالإجماع۔"

(علم التجوید، صفحہ نمبر 30، طبع: دار الإيمان - القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101788

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں