بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن مجید کی ترسیل کا حکم


سوال

میں اسلامک چیزوں کا آن لائن کام کرتا ہوں، جس کی ڈلیوری پاکستان کے ساتھ ساتھ باہر ملک میں بھی ہوتی ہیں۔ مسئلہ یہ ہے  کہ بعض دفعہ میرے پاس دینی کتب اور قرآن مجید کا آرڈر آتا ہے تو میں دینی کتب اور قرآن مجید کی مناسب،  بلکہ بعض دفعہ اچھے طریقے سے پیکنگ کرتا ہوں،  لیکن جن کمپنیوں کے ذریعے پارسل لگوائے جاتے ہیں،  وہ لوگ پارسل پھینکتے ہیں، بعض دفعہ وہ پیکنگ کیا ہوا قرآن زمین پر رکھ دیتے ہیں، بعض دفعہ وہ لوگ بوروں پر بیٹھ جاتے ہیں، تو  کیا ایسی صورتوں میں قرآن کی بےادبی ہوگی؟  اگر ہوگی تو اس کا وبال کس پر ہوگا؟  نیز میں مجبوری میں بعض دفعہ ان کمپنیوں کو قرآن مجید کا بھی نہیں بتاتا  کہ یہ قرآن کا پارسل ہے، بس بولتا ہوں گفٹ پیک ہے، لیکن وہ بےادبی کا بول کر پارسل لینے سے معذرت کرلیتے ہیں،  جس پر میں نے کمپنی سے کہا ہوا ہے   کہ اگر تمہیں اتنی غیرت ہے تو پارسل پھینکتے کیوں ہو؟ لیکن اس کا جواب ان کے پاس نہیں ہوتا۔ مذکورہ صورت مسئلہ میں میرا اس طرح کرنا کیسا ہے؟ نیز یہ بھی ارشاد فرمائیں کہ اس میں گناہ مجھے ملے گا یا نہیں؟  کیوں کہ نہ میرے پاس کوئی اختیارات ہیں، نہ ہی کوئی ایسی سروس جس کے ذریعے میں اپنے آڈر کسٹمر تک پہنچا سکوں۔ واضح رہے، کہ میرے پاس مختلف اسلامک آئٹمز ہیں، میں اپنی طرف سے پوری کوشش کرتا ہوں، کہ کسی بھی درجہ میں دینی کتب و قرآن کی بےادبی نہ ہو۔ مثلًا میرے پاس ایک قرآن گفٹ سیٹ ہے، وہ قرآن پہلے لکڑی کے بکس میں پیک ہوتا ہے، پھر اس کے  اوپر نارمل تھیلی ہوتی ہے، پھر اس کے اوپر حفاظت کے  لیے فارم کی تھیلی چڑھاتا ہوں، پھر وہ آخری فلائیر میں پیک ہوتا ہے، تو کیا اس طرح مختلف جگہوں پر ڈلیور کرنا صحیح ہوگا؟  نیز اگر یہ بےادبی وغیرہ ہے، تو پھر دنیا بھر میں اگر کسی کو کوئی دینی کتب، تفاسیر یا قرآن مجید وغیرہ چاہیے، تو وہ کس طرح لے گا؟ ہر جگہ ہر چیز میسر نہیں ہوتی، اور یہ اشیاء عینِ ضرورت میں بھی شامل ہیں۔ اگر اس کی گنجائش نہیں، تو پارسل ڈلیور کرنے کی کوئی متبادل صورت بتادیں، جس میں بےادبی اور گناہ بھی نہ ہو، اور میرا مقصد بھی فوت نہ ہو، ہر کمپنی کی ہر سروس اُسی طرح ہے، جو اوپر مزکورہ صورت میں بتادی گئی ہے۔

(۲) دوسرا مختصر سوال میرا یہ ہے، کہ میرے پاس خواتین کے لیے نماز کی ایسی چادریں ہیں، جس کو پہننے کے بعد (چہرے، پاؤں اور ہاتھوں) کے علاوہ ہر چیز چھپ جاتی ہے، لیکن خواتین کے  لیے دورانِ نماز قیام میں ہاتھوں کو دوپٹے وغیرہ میں چھپانے کا جو حکم ہے،  وہ اس چادر میں چھپانا ممکن نہیں۔ تو کیا اس چادر کے پیچنے یا خریدنے میں کوئی کراہت آئے گی؟  بس چادر میں صرف یہی مسئلہ ہے، اس کے علاوہ ہر اعتبار سے چادر صحیح ہے۔ اگر اس میں کوئی کراہت وغیرہ ہے، تو پھر ہاتھ چھپانے کی کوئی صورت بتلادیں۔ برائے کرم ایسا جواب عنایت فرمائیں جس سے دل مطمئن ہو جائے!

جواب

1۔کوریئر کمپنی کے ذریعے کسی جگہ قرآن پاک بھیجنا جائز ہے، البتہ  اس پر بےادبی کے خطرے کے پیش نظراس کی پیکنگ پر کوئی واضح علامت یا تحریر لکھ دینی چاہیے،اگر اس کے باوجود کمپنی کی جانب سے کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی تو  عام نوعیت کے پارسل میں قرآن مجید ارسال کرنے کے بجائے حساس نوعیت کے پارسل(الیکٹرانک  اشیاءوغیرہ کے پارسل) جس میں پارسل کو احتیاط  سے رکھاجاتاہے،پھیکنے وغیرہ کی نوبت نہیں ،اگر چہ اس میں ڈی سی زیادہ ہوتی ہے،اس کے ذریعہ قرآن مجید ارسال کریں۔اس کے باوجود اگر کمپنی کی جانب سے بے احتیاطی ہوتی ہے تو اس کا گناہ آپ پر نہیں۔

2۔خواتین کی نماز کی چادریں فروخت کرنا تو شرعًا جائز ہے،البتہ اگر یہ چادر دیگر عام نماز کی  چادروں سے مختلف ہے تو خرید ار کو اس کی لازماً وضاحت کردیں،تاکہ دھوکا  دہی سے محفوظ رہیں۔

المحیط البرھانی میں ہے:

"وإذا كان للرجل ‌جوالق، وفيها مراسم مكتوب فيها شيء من القرآن، أو كان في الجوالق كتب الفقه، أو كتب التفسير أو المصحف، فجلس عليها أو نام، فإن كان من قصده الحفظ فلا بأس، وقد مر جنس هذا فيما تقدم، وإذا كتب اسم الله تعالى على كاغدة، ووضع تحت.... يجلسون عليها، فقد قيل: يكره، وقد قيل: لا يكره؛ قال: ألا ترى أنه لو وضع في البيت لا بأس بالنوم على سطحه؛ كذا ههنا، وإذا حمل المصحف أو شيء من كتب الشريعة على دابة في ‌جوالق، وركب صاحب الجوالق على الجوالق؛ لا يكره."

 (كتاب الإستحسان،ج5،ص321، ط: دار الكتب العلمية بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100948

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں