بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 جمادى الاخرى 1446ھ 07 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن مجید کے نسخے بطور زکات مدرسے کو دینا


سوال

کسی مدرسےکو زکوٰۃ کی مد میں قرآن مجید دیناکیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ زکوة کی ادائیگی کے لیے تملیک ضروری ہے ،اس لیے زکوة کی رقم سے قرآنِ مجید کے نسخے  خریدکر مدرسہ میں دینے  سے زکوة ادا نہ ہوگی ،البتہ اگر قرآنِ پاک  کے نسخے خرید کر مستحقِ  زکوة بچوں کو قرآن دے کر مالک بنادیا جائے تو  زکوة ادا ہوجائے گی،  لیکن جن نابالغ بچوں کے والد مالدار  ہیں ان کو زکوۃ کی مد میں قرآن مجید دینے سے زکوۃ ادا نہ ہوگی  ۔ اسی طرح اگر مدرسے کو قرآن کریم کے نسخے  زکوۃ کی مد میں دیے اور مدرسے نے مستحق طلبہ کو مالکانہ طورپر دے دیے تو زکوۃ اد ہوجائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے :

" مصرف الزکاۃ … هو فقیر … وفي سبیل اللّٰہ، وهو منقطع الغزاۃ، وقیل الحاج، وقیل طلبة العلم … ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحة … فلا یکفي فیها الإطعام إلا بطریق التملیک."

 (کتاب الزکات ،باب المصرف ، 2/ 339 ، ط:سعید)

وفیه ایضا: 

"(ولا) إلی (طفله) بخلاف ولدہ الکبیر وفي الرد:قوله:(ولا إلى طفله) أي الغني فيصرف إلى البالغ."

(کتاب الزکات ،باب المصرف ، 2/ 349 ، ط: سعید )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144309101281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں