بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن میں تمام انبیاء کا ذکر کیوں نہیں؟


سوال

قرآن میں تمام انبیاء اور رسولوں کا ذکر کیوں  موجود نہیں؟

جواب

قرآن عظیم اللہ تعالی نے انسانیت  کی  ہدایت کے لئے نازل فرمایا ہے،اس کااولین  مقصد لوگوں کو ہدایت والے راستے کی طرف گامزن کرنا ہے اور ضلالت اور گمراہیوں سے بچانا ہے ،اسی مقصد کے تحت بطور عبرت کےچند  انبیا ء علیھم السلام کے اور ان کی   اقوام کے قصے نقل کیے گئے ہیں ،ان قصوں سے مقصد قصے کہانیاں سنانا نہیں ہے،نہ ہی ان قصوں کا مکمل احاطہ مقصود ہے اور نہ ہی گزشتہ تمام انبیاء اور قوموں کا احاطہ مقصود ہے؛اس لئے یہ سوال پیدا ہی نہیں ہوتا  کہ" قرآن میں  تمام انبیاء کا ذکر کیوں نہیں"خود باری تعالی نے قرآن عظیم میں یہ بات ذکر فرمائی ہے کہ بعض انبیاء کے قصے ہم نے آپ سے بیان کیے ہیں بعض کے بیان نہیں کیے:

وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ مِنْهُمْ مَّنْ قَصَصْنَا عَلَیْكَ وَ مِنْهُمْ مَّنْ لَّمْ نَقْصُصْ عَلَیْكَؕ (غافر:۷۸)

قرآن عظیم میں ارشاد باری تعالی ہے:

لَقَدْ كَانَ فِیْ قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّاُولِی الْاَلْبَابِؕ مَا كَانَ حَدِیْثًا یُّفْتَرٰى وَ لٰكِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْهِ وَ تَفْصِیْلَ كُلِّ شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠(یوسف:۱۱۱)

ترجمہ :بیشک ان رسولوں کی خبروں میں عقل مندوں کیلئے عبرت ہے ۔ یہ (قرآن) کوئی ایسی بات نہیں جو خود بنالی جائے لیکن (یہ قرآن) ان کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے جو اس سے پہلے تھیں اور یہ ہر چیز کا مفصل بیان اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101059

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں