بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کی آیت کا مذاق اڑنے کاحکم


سوال

کسی شخص نے یہ پوسٹ واٹس ایپ پر بھیجی ہے، "سائیکل تم پر فرض کر دی گئی ہے جیسے تم سے پہلے تمہارے باپ دادا پر فرض کی گئی تھی" آپ سے پوچھنا تھا کہ اس پوسٹ کی  مطابقت قرآن پاک کی ایک آیت سے ہوتی ہے، کیا ایسا شخص گستاخی کے زمرے میں تو نہیں آتا اور اس کو اپنے ایمان کی تجدید کی ضرورت ہے کہ نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر  مذکورہ شخص کا  یہ جملہ کہ"سائیکل تم پر فرض کردی گئی ہے الخ..."کا کوئی درست مفہوم نکالنا دشوار ہو، اوریہ بظاہر قرآن کریم کی آیت جو روزہ کی فرضیت پر نازل ہوئی اس میں تغیر اور تحریف کاپہلو نمایاں ہو،تو چوں کہ یہ ایمان وکفر کاحساس نوعیت کامسئلہ ہے اس  لیے پہلے اس شخص سے اس کے بارے میں وضاحت طلب کی جائے کہ اس نے ایساکیوں لکھا؟اور اس کا مفہوم کیاہے؟ پھر اس وضاحت کے ساتھ مسئلہ معلوم کیا جائے۔

لہذا واضح رہے کہ اگر کوئی  شخص قرآن کا مذاق اڑانے کی نیت سے مذکورہ جملے لکھے  تو قرآن کا مذاق اڑانے کی وجہ سے ایسا شخص کافر  ہوجائے گااور دائرہ اسلام خارج ہوجائے گا، اس کے لئے  تجدید ایمان لازم ہے، اور اگر نکاح ہوچکا ہے تو تجدید نکاح بھی لازم ہے،  اوراگر مذکورہ جملے قرآن کی آیت کا مذاق اڑانے کے لیے نہیں بلکہ ویسے ہی نادانی میں لکھے تواس سے   اس پر   کفر کا حکم تونہیں لگے گاالبتہ ایساشخص سخت گناہ گارہوگا ۔آئندہ کےلیے اس قسم کے الفاظ لکھنے اور کہنےسے گریز کرنا ضروری ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

 "‌إذا ‌أنكر ‌الرجل آية من القرآن، أو تسخر بآية من القرآن وفي الخزانة، أو عاب كفر."

(كتاب السير، مطلب في موجبات الكفر ، ج:2، ص:266، ط:رشيديه)

فتاوی شامی میں ہے:

""(قوله من هزل بلفظ كفر) أي تكلم به باختياره غير قاصد معناه، وهذا لا ينافي ما مر من أن الإيمان هو التصديق فقط أو مع الإقرار لأن التصديق، وإن كان موجودا حقيقة لكنه زائل حكما لأن الشارع جعل بعض المعاصي أمارة على عدم وجوده كالهزل المذكور، وكما لو سجد لصنم أو وضع مصحفا في قاذورة فإنه يكفر، وإن كان مصدقا لأن ذلك في حكم التكذيب، كما أفاده في شرح العقائد، وأشار إلى ذلك بقوله للاستخفاف، فإن فعل ذلك استخفاف واستهانة بالدين فهو أمارة عدم التصديق ولذا قال في المسايرة: وبالجملة فقد ضم إلى التصديق بالقلب، أو بالقلب واللسان في تحقيق الإيمان أمور الإخلال بها إخلال بالإيمان اتفاقا، كترك السجود لصنم، وقتل نبي والاستخفاف به، وبالمصحف والكعبة."

(كتاب الجهاد، باب المرتد، ج:4، ص:222،ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407102181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں