بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن خوانی کے عوض میں کھانا کھلانے یا نقد رقم لینے کا حکم؟


سوال

 ہمارے دیہاتی علاقوں میں اکثر لوگ خود قرآن مجید پڑھے ہوئے نہیں ہوتے تو وہ بعض دفعہ امام مسجد سے کہدیتے ہیں کہ بچوں سے قرآن مجید پڑھاکر ہمارے باپ دادا میں جو وفات پا گئے ہیں ان کے لیے دعاکرادینا پھر وہ کھانا یا نقد رقم دیتے ہیں ، تو اسکے متعلق کیا حکم ہے؟ 

 
 

جواب

اگر وہ قرآن خوانی کے عوض یہ کھانا یا نقد  رقم دیتے ہیں تو اس کا لینا جائز نہیں، کیونکہ ایصال ثواب کے لیے کی جانےوالی قرآن خوانی کےعوض میں  کھانا کھلانا یا نقد رقم دینا  اور لینا جائز نہیں ، اس سے نہ میت کو ثواب ملتا ہے، اور نہ پڑھنےوالے کو،اور دینےوالا اور لینےوالا دونوں   الٹا  گناہ گار ہوجاتاتےہیں، کیونکہ اطاعت محضہ(یعنی: خالص عبادت ) پر اجرت لینا حرام ہے۔  اور اگر وہ قرآن خوانی كے عوض کے طور پر نہیں ، بلکہ صدقہ خیرات کےطور پر یہ چیزیں دیتے ہو  تو اس کا  لینا جائز ہے، اور  اموات کے حق میں دعا بھی جائز ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

فمن جملة كلامه قال تاج الشريعة في شرح الهداية: إن القرآن بالأجرة لا يستحق الثواب لا للميت ولا للقارئ. وقال العيني في شرح الهداية: ويمنع القارئ للدنيا، والآخذ والمعطي آثمان. فالحاصل أن ما شاع في زماننا من قراءة الأجزاء بالأجرة لا يجوز؛ لأن فيه الأمر بالقراءة وإعطاء الثواب للآمر والقراءة لأجل المال؛ فإذا لم يكن للقارئ ثواب لعدم النية الصحيحة فأين يصل الثواب إلى المستأجر ولولا الأجرة ما قرأ أحد لأحد في هذا الزمان بل جعلوا القرآن العظيم مكسبا ووسيلة إلى جمع الدنيا - إنا لله وإنا إليه راجعون - اهـ.

(حاشیة ابن عابدین علي الدر المختار: كتاب الاجارة، باب الإجارة الفاسدة ، مطلب في الاستئجار على المعاصي (6/ 56)،ط. سعيد)

 

 
 


فتوی نمبر : 144301200131

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں