قرآن خوانی پر اجرت لینا کیسا ہے؟ اس صورت میں کسی علاقے میں ایک مدرسہ ہے اس مدرسے کے ساتھ تعاون کرنے والا کوئی نہیں ہے اس نیت سے اجرت لے کر جو پیسے ملیں گے ان سے مدرسہ بنوائیں گے کیا اس صورت میں اجرت لینا جائز ہے؟
ایصالِ ثواب کے لیے قرآن خوانی پر اجرت لینا جائز نہیں ہےاگرچہ مدرسہ بنانے کی نیت سے اجرت لی جائے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال تاج الشريعة في شرح الهداية: إن القرآن بالأجرة لا يستحق الثواب لا للميت ولا للقارئ. وقال العيني في شرح الهداية: ويمنع القارئ للدنيا، والآخذ والمعطي آثمان. فالحاصل أن ما شاع في زماننا من قراءة الأجزاء بالأجرة لا يجوز؛ لأن فيه الأمر بالقراءة وإعطاء الثواب للآمر والقراءة لأجل المال؛ فإذا لم يكن للقارئ ثواب لعدم النية الصحيحة فأين يصل الثواب إلى المستأجر."
(كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، مطلب في الاستئجار على الطاعات، 6/ 56، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407100473
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن