اگر کوئی شخص کسی مدرسہ یا مکتب کو قرآن مجید خرید کر بچوں کو دینے کےلئے رقم عطاء کرے ، اسی وقت کوئی انسان بہت زیادہ مجبور ہو ( قرض میں مبتلا ہوں ) تو کیا وہ قرآن مجید خریدنے کی رقم اس مجبور انسان کو دینا کیسا ہے ۔ برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل و مفصل جواب مرحمت فرمائیں ۔
صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ رقم مکتب يا مدرسہ كے بچوں كو قرآن مجيد خريد كر دينے كے ليے دی ہے، تو اس رقم سے قرآن مجید خرید کر مکتب یا مدرسہ کے بچوں کو دینا ضروری ہے، اس کو اس مصرف کے علاوہ دوسرے مصرف میں خرچ کرنامثلاً کسی غریب یا مقروض کو دیناجائز نہیں ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"أنهم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة".
(کتاب الوقف، مطلب مراعاة غرض الواقفين واجبة والعرف يصلح مخصصا، ج:4، ص:445، ط: سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"التوكيل ... إذا كان مقيدا يراعى فيه القيد إجماعا،حتى إنه إذا خالف يلزمه ".
(كتاب الوكالة، الباب الثاني في التوكيل بالشراء، ج:3، ص:575/574، ط:رشیدیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507100723
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن