میری اور میری بیوی کی لڑائی ہوئی میں نے غصے میں آکر قرآن اٹھا کر قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم کھا لی کہ آج کے بعد میں آپ کے ہاتھ کی روٹی نہیں کھاتا میرے دل میں بھی یہ تھا واقعی آج کے بعد نہیں کھاتا اب مجھے بتائیں ایسا کیا کروں کہ اس کے ہاتھ کا کھانا کھا سکوں ؟
صورت مسئولہ میں چوں کہ سائل نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائی تھی لہذا اب اگر بیوی کے ہاتھ کی بنی ہوئی روٹی کھائے گا تو اس کو قسم کے توڑنے کا کفارہ دینا ہوگا ۔
قسم کا کفارہ یہ ہے کہ اگر مالی استطاعت ہے تو دس غریبوں کو کپڑوں کا جوڑا دے، یا دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کے برابر رقم دے دے، یا ایک ہی مسکین کو دس دن تک دو وقت کھانا کھلائے یا اسے دس دن تک روزانہ ایک ایک صدقہ فطر کی رقم دیتارہے، اور اگر اتنی استطاعت نہ ہو تو پھر لگاتار دین دن روزے رکھے۔
الدر المختار میں ہے:
"وركنها اللفظ المستعمل فيها."
(رد المحتار، کتاب الأیمان، ج:3، ص:704، ط:سعید)
قرآن مجید میں ہے:
"﴿لَايُؤَاخِذُکُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْ أَیْمَانِکُمْ وَلٰکِنْ یُّؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْأَیْمَانَ فَکَفَّارَتُه اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاکِیْنَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ أَهْلِیْکُمْ أَوْ کِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ﴾"(سورۃ المائدۃ :۸۹)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"(وأما ركن اليمين بالله) فذكر اسم الله، أو صفته، وأما ركن اليمين بغيره فذكر شرط صالح، وجزاء صالح كذا في الكافي."
(كتاب الأيمان ،الباب الأول في تفسير الأيمان شرعا وركنها وشرطها وحكمها،ج:2،ص:51،ط:رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504101616
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن