بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کریم میں ذکرکردہ کفارات


سوال

قرآن کریم میں مختلف کفارات  کاجوذکرہے ،وہ بیان کردیجیے۔

جواب

واضح رہے کہ قرآن مجید میں  بنیادی طورپر تین کفارات کاذکر ہیں،کفارہ قتل ،کفارہ یمین اور کفارہ ظہارکا،جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔

1۔قتل کی جن صورتوں میں کفارہ لازم ہوتاہے ،  وہ یہ کہ  ایک غلام کو آزاد کردے،اور اگر غلام نہ ملےتو اس صورت  میں   قاتل پر دو مہینے مسلسل  روزے رکھنا لازم ہے، اور کفارہ میں روزے کے بجائے کسی دوسرے متبادل (فدیہ) پر عمل نہیں کیا جاسکتا، تاہم اگر قاتل کسی عذر مثلاً کسی دائمی بیماری یا بڑھاپے  کی وجہ سے روزے رکھنے کی طاقت نہ رکھے تو استغفار کرتا رہے، اگر موت تک کفارے کے روزے رکھنے کی طاقت ہی میسر نہ آسکے تو ان کے فدیہ کی ادائیگی کی وصیت کرجائے۔

2۔ دوسرے نمبر پر قسم کا کفارہ  ہے، اس  کی تفصیل یہ کہ  آدمی جب اپنے قسم میں حانث ہوجائے تو اس پر لازم ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے ،یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دے( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )،اور اگر "جو" دے تو اس کا دو گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو) دے،  یا دس فقیروں کو  ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے یا غلام آزاد کردے۔ اور اگر  کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے ۔

3۔ظہار کاکفارہ یہ  کہ ایک غلام آزادکردے،اور اگر غلام نہ مل سکے ،جیساکہ آج کل غلام موجود نہیں تو پھر مسلسل دو مہینہ روزے رکھنا  ہیں، اور اگر روزے رکھنے پر قادر نہیں ہو تو ساٹھ مسکینوں کو  دو وقت کاکھانا کھلائیں ۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے:

﴿ لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمانِكُمْ وَلكِنْ يُؤاخِذُكُمْ بِما عَقَّدْتُمُ الْأَيْمانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعامُ عَشَرَةِ مَساكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمانِكُمْ إِذا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمانَكُمْ كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آياتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾(المائدة: 89)

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ اَنْ یَّقْتُلَ مُؤْمِنًا اِلَّا خَطَــٴًـاۚ-وَ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَــٴًـا فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَّ دِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّصَّدَّقُوْاؕ-فَاِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍؕ-وَ اِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍۭ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ مِّیْثَاقٌ فَدِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖ وَ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍۚ-فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَهْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ٘-تَوْبَةً مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا."(سورت النساء92)

قرآن کریم میں ارشادہے:

"( فمن لم يجد فصيام شهرين متتابعين من قبل أن يتماسا فمن لم يستطع فإطعام ستين مسكينا ذلك لتؤمنوا بالله ورسوله وتلك حدود الله وللكافرين عذاب أليم ."

(سورت المجادلة،3،4)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410100054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں