بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن پاک پر ہاتھ رکھوانے سے گناہ کا حکم


سوال

مجھ پر کسی نے  چوری کا الزام لگایا  ،لیکن میں نے چوری نہیں کی ہے، میں نے  اس کے کہنے پر قرآن پاک اُٹھا یا اور اس کے اوپر ہاتھ رکھا  ،تو اب یہ بتائیں میں نے سچا قرآن پاک اُٹھایا ہے،  مجھے پتا  ہے،  میں مطمئن ہوں، اور میرا اللہ جانتا ہے میں نے یہ کام نہیں کیا، اس کی سزا ان کو بھی ملے گی کہ نہیں ملے گی جس بندے نے مجھ سے قرآن پاک اٹھوایا ہے،اللہ کی طرف سے اس کو سزا ملے گی؟

جواب

واضح رہے کہ محض قرآن پر ہاتھ رکھنے سے قسم منعقد نہیں ہوتی جب تک کے قسم کھانے والا زبان سے قسم کے  الفاظ ادا نہ کرے کہ میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں یا میں قرآن کی قسم کھاتاہوں ،لہذا اگر سائل نے ان الفاظ کے ساتھ قسم کھائی تھی،اور سائل واقعۃً اپنی قسم میں سچا تھا،تو ایسی صورت میں  نہ سائل گناہ گار ہے اور نہ سائل سے قسم اُٹھوانے والا گناہ گار ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(لا) يقسم (‌بغير ‌الله ‌تعالى ‌كالنبي ‌والقرآن والكعبة) قال الكمال: ولا يخفى أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فيكون يمينا."

(كتاب الايمان، ج:3، ص:712، ط: سعید)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"محض قرآن مجید ہاتھ میں لے کربات کہنے سے قسم نہیں ہوجاتی،جب تک لفظِ قسم نہ کہے۔"

(کتاب الایمان والنذور، باب الایمان ، ج:14،ص:42، ط: ادارۃالفاروق)

فتاوی مفتی محمودؒ میں ہے:

"صرف قرآن مجید کو ہاتھ میں اٹھا کر کوئی کلمہ کہے اس سے حلف نہیں ہوتا،البتہ اگر وہ بات غلط ہوتو جھوٹ کا گناہ ہوگا،جس سے استغفار کرنا لازم ہے۔"

(کتاب الایمان والنذور ، ج:8،ص:452،ط: اے مشتاق پریس لاہور)

فقط وللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100633

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں