بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآنِ کریم میں یہود ونصاری اور مشرکین سے دوستی کی ممانعت


سوال

کیا قرآنِ پاک میں ایسی آیات ہیں جن میں اللہ‎ پاک نے فرمایا ہے کہ:  یہودی اور مشرک کبھی مسلمانو ں کے دوست نہیں ہو سکتے؟  اس آیت کی نشان دہی فرمادیجیے۔

جواب

جی بالکل ، قرآن مجید میں  یہود ونصاریٰ سے متعلق یہ بات موجود ہے، جیسا کہ  سورہ مائدہ میں ہے:

{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ (51)}[المائدة: 51]

ترجمہ:”  اے ایمان والو ! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ ،  یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بے شک ان ہی میں سے ہے، ظالموں کو اللہ تعالیٰ ہرگز راہ راست نہیں دکھاتا۔“ 

اور سورۂ آل عمران میں ہے:

" { لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَنْ تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ (28)}"  [آل عمران: 28]

ترجمہ : ”مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں ،  اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کی کسی حمایت میں نہیں، الا یہ کہ  ان کے شر سے کس طرح بچاؤ مقصود ہو ، اللہ تعالیٰ خود تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹ جانا ہے۔‘‘

سورۂ بقرہ میں ہے:

{وَلَن تَرْضَىٰ عَنكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ }[البقرة:120]

ترجمہ: اور کبھی خوش نہ ہوں گے آپ سے یہ یہود اور نہ یہ نصاریٰ جب تک کہ آپ (خدانخواستہ) ان کے مذہب کے (بالکل) پیرو نہ ہوجائیں۔ (آپ صاف) کہہ دیجیے کہ (بھائی) حقیقت میں تو  ہدایت کا وہی راستہ ہے جس کو خدا نے بتلایا ہے، اور اگر آپ اتباع کرنے لگیں ان کے غلط خیالات کا، علم (قطعی ثابت بالوحی) آچکنے کے بعد تو آپ کو کوئی خدا سے بچانے والا نہ یار نکلے اور نہ مدد گار۔ (بیان القرآن)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144112201617

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں