بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کریم غلطی سے گرجائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر قرآن کریم گر جائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ  غلطی سے، بلاقصد و ارادے کے قرآن پاک ہاتھ سے گرجائے تو اس  بے احتیاطی پر توبہ و استغفار کرنا چاہیے، تاہم اس سے شرعاً کوئی مالی کفارہ لازم نہیں آتا، اپنے طور پر کچھ صدقہ  کرنا چاہے تو کر سکتا ہے، لیکن اس کو لازمی نہ سمجھا جائے۔

فتاوی محمودیہ میں ہے:

سوال[1182]: اگر کسی شخص کے ہاتھوں غلطی سے قرآن کریم گرجائے تو اسے کیا کرنا چاہیے؟

الجوابُ حامداً و مصلّياً: 

استغفار و توبہ، کہ غلطی ہوگئی۔ فقط واللہ سبحانہ تعالی أعلم

(باب ما یتعلق بالقرآن، ج:3، ص:542، ط:ادارۃ الفاروق)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

سوال: اگر قرآنِ پاک ہاتھ سے گر جائے تو اس کے برابر گندم خیرات کر دینا چاہیے، اگر کوئی دینی کتاب مثلا: حدیث، فقہ وغیرہ ہاتھ سے گر جائے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب: ’’قرآنِ کریم ہاتھ سے گر جانے پر اس کے برابر گندم خیرات کرنے کا مسئلہ جو عوام میں مشہور ہے، یہ کسی کتاب میں نہیں، اس کوتاہی پر توبہ و استغفار کرنا چاہیے اور صدقہ خیرات کرنے کا بھی مضائقہ نہیں‘‘۔

(قرآنِ کریم کی عظمت اور اس کی تلاوت، ج:4، ص:491، ط:لدھیانوی)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144506101277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں