بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن دیکھ کر تراویح پڑھنے کا حکم


سوال

کیا قرآن دیکھ کر تراویح پڑھ سکتے ہیں ؟نہ پڑھنے کی احادیث سے دلیل بحوالہ دیجیے۔

جواب

واضح ہے کہ فرض اور نفل نماز میں قرآن مجید دیکھ کر پڑھنا جائز نہیں، اس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، اس لیے کہ  یہ عمل کثیر  میں داخل ہے، نیز اس میں خارجِ صلاۃ سے تعلیم و تلقین بھی پائی جاتی ہے؛  لہذا  تراویح میں دیکھ کر قرآنِ مجید پڑھنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔

عبد اللہ بن ابی اوفی( رضی اللہ عنہ)نےفرمایا کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنےلگاکہ میں قرآن سے کچھ حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا لہذا آپ مجھے کچھ سکھا ئیں جومیرےلیے کافی ہو سکے پس رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )نےفرمایاتوکہہ: 

سبحان الله والحمدالله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله (العلي العظيم)

اللہ پاک ہےاور تعریف اللہ ہی کےلیے ہے اوراللہ کے سوا کو ئی معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑاہے اور نیکی کی طاقت اور بدی سے بچنے کی قوت صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے (جو نہایت برتراورصاحب عظمت ہے)۔

اس نے کہا :یارسول اللہ( صلی علیہ وسلم )یہ تو اللہ کے لیے ہواپھرمیرے لیے کیاہے ؟فرمایا یوں کہہ:

اللهم ارحمني وارزقني واهدني

  اے اللہ مجھ پر رحم فرمااور مجھے رزق دے اور مجھے عافیت دے اور مجھے ہدایت عطاکر۔

پس جب وہ شخص اٹھاتو اس نےاپنے ہا تھ (یادونوں ہا تھوں )سے یوں اشارہ کیا گویاوہ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم )کی بتائی ہوئی دعاؤں کو سمیٹ رہاتھا پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)نے ارشاد فرمایا:  جہاں  تک اس شخص  کامعاملہ ہے سو اس نےاپناہاتھ  بھلا ئی سے بھرلیاہے  یا اپنے دونوں ہاتھ  بھلائی سے بھر لیے ہیں۔

(2)ترجمہ:”ہمیں امیرالمومنین عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس بات سے منع کیا کہ امام قرآن دیکھ کر امامت کرے اور اس بات سے منع کیا کہ نابالغ امامت کرے۔“

نصوص کے ظاہر کے مطابق نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، لہٰذا  قرآن کے اتنے حصے کا یاد کرنا ضروری ہے کہ جس سے نماز درست ہوجاۓ۔

سنن ابی داود میں ہے:

"عن ‌عبد ‌الله ‌بن ‌أبي ‌أوفى، قال: جاء رجل إلى النبي - صلى الله عليه وسلم - فقال: إني لا أستطيع أن آخذ من القرآن شيئا، فعلمني ما يجزئني منه.قال: "قل: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله" قال: يا رسول الله، هذا لله عز وجل، فما لي؟ قال: "قل: اللهم ارحمني وارزقني وعافني واهدني" فلما قام قال هكذا بيده، فقال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - "أما هذا فقد ملأ يديه من الخير؟."

(كتاب الصلاة،‌‌أبواب تفريع استفتاح الصلاة، باب ما يجزئ الأمي والأعجمي من القراءة، ١٢٤/٢،ط: دار الرسالة العالمية)

اعلاء السنن میں ہے:

"عن ابن عباس قال: نهانا أمير المؤمنين أن نؤم الناس في المصحف،ونهانا أن يؤمنا إلا المحتلم،رواه ابن أبي داود كذا في كنز العمال."

(كتاب الصلاة ،باب فسادالصلاة بالقراءةمن المصحف، ٦١/٦،ط: إدارة القرآن والعلوم الإسلامية)

ترجمہ:”ہمیں امیرالمومنین عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس بات سے منع کیا کہ امام قرآن دیکھ کر امامت کرے اور اس بات سے منع کیا کہ نابالغ امامت کرے۔“

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: وقراءته من مصحف) أي يفسدها عند أبي حنيفة، و قالا: هي تامة؛ لأنها عبادة انضافت إلى عبادة إلا أنه يكره؛ لأنه تشبه بصنيع أهل الكتاب، ولأبي حنيفة وجهان: أحدهما أن حمل المصحف والنظر فيه وتقليب الأوراق عمل كثير، الثاني أنه تلقن من المصحف فصار كما إذا تلقن من غيره، و على هذا الثاني لا فرق بين الموضوع والمحمول عنده، وعلى الأول يفترقان، وصحح المصنف في الكافي الثاني، وقال: إنها تفسد بكل حال تبعًا لما صححه شمس الأئمة السرخسي، و ربما يستدل لأبي حنيفة كما ذكره العلامة الحلبي بما أخرجه ابن أبي داود عن ابن عباس قال: نهانا أمير المؤمنين أن نؤم الناس في المصحف؛ فإن الأصل كون النهي يقتضي الفساد وأراد بالمصحف المكتوب فيه شيء من القرآن، فإن الصحيح أنه لو قرأ من المحراب فسدت كما هو مقتضى الوجه الثاني، كما صرحوا به، و أطلقه فشمل القليل والكثير وما إذا لم يكن حافظًا أو حافظًا للقرآن وهو إطلاق الجامع الصغير."

‌‌(كتاب الصلاة،‌‌باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، القراءة من مصحف في الصلاة،١١/٢،ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409100752

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں