بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن و حدیث کے سوالیہ پرچوں کو محفوظ کرنے کا حکم


سوال

سکول وکالج میں قرآن وحدیث کے متعلق سوالیہ پیپرز کو کس طرح محفوظ کیا جائے کہ ان کی بے ادبی نہ ہو؟

جواب

صورت مسئولہ میں قرآن و حدیث  کے متعلق سوالیہ پیپروں کو محفوظ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کسی محفوظ مقام پر پاک کپڑے میں ڈال کر دفن کردیا جائے، یہی بہتر اور مذکورہ اشیاء کی توہین سے حفاظت کرنے کا احسن طریق ہے۔ علاوہ ازیں فقہاء نے حفاظت کے اور بھی اسباب ذکر کیے ہیں،مثلاً: اگر  مقدس بوسیدہ اوراق دُھل سکیں، تو حروف کو دھو کر ان کا پانی کسی کنویں یا ٹینکی یا کسی ایسی جگہ بہا دیں جہاں کسی قسم کی نجاست نہ پہنچ جائے اور اسی طرح مذکورہ مقدس اوراق کو کسی وزنی پتھر کے ساتھ لپیٹ کر دریا یا سمندر یا کنویں میں بھی ڈالا جاسکتا ہے۔ تاہم اگر ا ن اوراق سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کے مقدس ناموں  کو مٹا یاجائے پھر ان کو کسی بھی دنیاوی کام کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ بھی جائز ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"المصحف إذا صار خلقا لا يقرأ منه ويخاف أن يضيع يجعل في خرقة طاهرة ويدفن، ودفنه أولى من وضعه موضعا يخاف أن يقع عليه النجاسة أو نحو ذلك ويلحد له؛ لأنه لو شق ودفن يحتاج إلى إهالة التراب عليه، وفي ذلك نوع تحقير إلا إذا جعل فوقه سقف بحيث لا يصل التراب إليه فهو حسن أيضا، كذا في الغرائب.

المصحف إذا صار خلقا وتعذرت القراءة منه لا يحرق بالنار، أشار الشيباني إلى هذا في السير الكبير وبه نأخذ، كذا في الذخيرة."

(کتاب الکراہیہ ، باب خامس ج نمبر ۵ ص نمبر ۳۲۳، دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"الكتب التي لا ينتفع بها يمحى عنها اسم الله وملائكته ورسله ويحرق الباقي ولا بأس بأن تلقى في ماء جار كما هي أو تدفن وهو أحسن كما في الأنبياء."

(کتاب الحطر و الاباحہ ج نمبر ۶ ص نمبر ۴۲۲، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101321

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں