بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دم کی ہوئی چیز یا پانی کا ضرورت کی وجہ سے کمر یا ستر کے حصے میں استعمال کرنا


سوال

 ضرورت کے تحت دم شدہ شے  کا استعمال ستر کے حصہ یا شرم گاہ یا  پیٹھ پر کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟  اسی طرح دم شدہ پانی سے غسل کرتے ہوئے جو  پانی کٹر لائن میں جاتا ہے اس میں کوئی حرج ہے یا نہیں؟   

جواب

علاج وغیرہ  کی ضرورت کی بنیاد پر قرآنی آیات پڑھ کر دم کیے ہوئے پانی سے غسل کرسکتے ہیں اور اسے  پیٹھ  یا شرم گاہ پر بھی بہایا جاسکتا ہے، لیکن ایسا پانی بغیر ضرورت کے نالی میں بہانا ادب کے خلاف ہے، اس لیے حتی الامکان کوشش کرنی چاہیے کہ ایسے پانی کو  نالی وغیرہ میں نہ بہایا جائے، بلکہ کسی ٹب میں غسل کرکے پانی کیاریوں وغیرہ  میں بہادینابہتر ہے۔ اگر بوجۂ ضرورت پانی کے علاوہ دم کی ہوئی کوئی چیز ستر کے حصے میں استعمال کی جائے تو ضرورت پوری ہوتے ہی اسے ہٹادیا جائے یا زائل کردیا جائے، اور جس قدر ہوسکے ادب کا لحاظ رکھا جائے۔  فقط واللہ ا علم


فتوی نمبر : 144107201288

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں