ایک شخص نے 1966 میں کسی کے 36 روپے کی چوری کیے تھے، اس شخص پر مالک نے الزام لگایا اور طے یہ ہوا کہ وہ قرآن پرہاتھ رکھ کر کہے کہ میں نے چوری نہیں کی، اس نے کہہ دیا کہ اس نے چوری نہیں کی، اب یہ بوڑھا ہو چکا ہے اور جس کی چوری کی تھی اس کا بھی پتا نہیں کہاں ہے۔ اب یہ شخص بہت شرم سار اور پشیمان ہے، اب کیا کرے؟
صورتِ مسئولہ میں چوری کرکے قرآنِ کریم پر ہاتھ رکھ کر جھوٹی قسم کھا نا کہ چوری نہیں کی یہ گناہ در گناہ ہوا، اس پر اللہ تعالی سے سچے دل سے توبہ کرے، اور جس آدمی کی رقم چوری کی تھی اس کا یا اس کے ورثاء کا پتا لگانے کی بھرپور کوشش کرے اور معافی مانگ کر ان کی رقم ان کو واپس کرے، اگر تمام تر کوششوں کے باوجود ان سے رابطہ نہ ہوسکے تو یہ رقم اس شخص کی طرف سے نیت کرکے صدقہ کردے اور اس کے حق میں دعائے مغفرت بھی کرتا رہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200506
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن