بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن مجید کو غلط پڑھنے کا حکم


سوال

اگر قرآن میں پرنٹنگ کی غلطی ہو تو کیا ہم وہی پڑھ سکتے ہیں یا صحیح کر کے پڑھنا چاہیے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  سائل  کے پاس موجود  قرآن  مجید کے نسخہ میں اگر واقعۃً پرنٹنگ کی غلطی موجود ہے، تو اسے اولاً قرات و رسم  الخط کے کسی ماہر و متبحر عالم کو دکھا یا جائے،اور غلطی ثابت ہوجائے تو  قرآن پاک کے مذکورہ نسخےکو نشر کرنے والے ناشر یا پبلشر کواطلاع دے کر تصحیح کروائی جائے،تاکہ قرآن پاک کے مزید نسخوں میں کتابت و پرنٹنگ کی یہ غلطی مکرر نہ ہو،نیز غلطی کی اصلاح کرکے درست طریقے کے مطابق قرآن مجید پڑھنا لازم ہے،پرنٹنگ میں ہونے والی غلطی کے مطابق قرآن پڑھنا جائز نہیں ہے۔ 

التبیان فی آداب حملۃ القرآن للنووی میں ہے:

"وقال أقضى القضاة الماوردي في كتابه الحاوي القراءة بالألحان الموضوعة ان أخرجت لفظ القرآن عن صيغته بإدخال حركات فيه أو إخراج حركات منه أو قصر ممدود أو مد مقصور أو تمطيط يخفي به بعض اللفظ ويتلبس المعنى فهو حرام."

(الباب التاسع في آداب القرآن، ص:111، ط:دار ابن حزم)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405101314

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں