بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن مجید اپنے ہاتھ سے لکھنے کی نذر ماننا


سوال

اگر کسی نے منت مانی کہ اگر میرا فلاں کام ہوجاۓ تو میں قرآن مجید اپنے ہاتھوں سے لکھوں گا ،لیکن اب وہ قاصر ہے، وہ کیا کریں؟ یہ نذر درست ہے یا غلط  ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نذر صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جس کام کی نذر مانی جاۓ وہ کام قربت اور  عبادتِ مقصودہ ہو ،جیسے نماز روزہ ،زکاۃ،حج وغیرہ، اسی طرح جس کام کی نذر مانی جاۓ اس کی جنس سے کوئی فرد فرض یا کم از کم واجب ضرورہو،بصورتِ دیگر نذر منعقد نہیں ہوگی،صورتِ مسئولہ میں قرآن مجید اپنے ہاتھ سے لکھنا  عبادتِ مقصودہ نہیں ہے؛اس لیے یہ نذر(منت) شرعا منعقد نہیں ہوئی   اور  اس کا پورا کرنا  کچھ ضروری نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ومن ‌نذر ‌نذرا ‌مطلقا أو معلقا بشرط وكان من جنسه واجب) أي فرض كما سيصرح به تبعا للبحر والدرر (وهو عبادة مقصودة)... (ووجد الشرط) المعلق به (لزم الناذر).

(قوله وهو عبادة مقصودة) ...وفي البدائع: ومن شروطه أن يكون قربة مقصودة فلا يصح النذر بعيادة المريض، وتشييع الجنازة، والوضوء، والاغتسال، ودخول المسجد، ومس المصحف، والأذان، وبناء الرباطات والمساجد وغير ذلك، وإن كانت قربا إلا أنها غير مقصودة."

(كتاب الأيمان، ج: 3، ص: 735، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509101358

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں