بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کے لفظی معنی


سوال

قرآن کے لفظی (لغوی)معنی کیا ہے ؟

جواب

 اہلِ لغت نے قرآن کے لغوی معنیٰ میں مختلف اقوال بیان کیے ہیں:

1. قرآن ’’قراءت‘‘ کرنے کے معنیٰ میں ہے؛ کیوں کہ اس کو کثرت سے پڑھا جاتا ہے۔

2. قرآن ’’قرن‘‘ سے ہے بمعنیٰ ملانا اور اس کی آیات ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں؛ اس لیے اس کو قرآن کہتے ہیں۔

3. قرآن جمع کرنے کے معنیٰ میں ہے؛ اس لیے کہ اس میں تمام سورتوں کو جمع کیا گیا ہے۔

مباحث في علوم القرآن لمناع القطان میں ہے: 

"قرأ": تأتي بمعنى الجمع والضم، والقراءة: ضم الحروف والكلمات بعضها إلى بعض في الترتيل، والقرآن في الأصل كالقراءة: مصدر قرأ قراءة وقرآنًا. قال تعالى: {إنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وقَرُآنَهُ، فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ} أي قراءته، فهو مصدر على وزن "فُعلان" بالضم."

(‌‌تعريف القرآن، ص15، ط:مكتبة المعارف)

الإتقان في علوم القرآن میں ہے:

"وأما القرآن فاختلف فيه فقال جماعة: هو اسم علم غير مشتق خاص بكلام الله فهو غير مهموز وبه قرأ ابن كثير وهو مروي عن الشافعي أخرج البيهقي والخطيب وغيرهما عنه أنه كان يهمز قرأت ولا يهمز القرآن ويقول: القران اسم وليس بمهموز ولم يؤخذ من قرأت ولكنه اسم لكتاب الله مثل التوراة والإنجيل.

وقال قوم منهم الأشعري: هو مشتق من قرنت الشيء بالشيء إذا ضممت أحدهما إلى الآخر وسمي به لقران السور والآيات والحروف فيه."

(ج:1، ص: 181، ط:الهيئة المصرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101313

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں