قرآنِ مجید میں 14 مقامات پر سجدے ہیں، کیا پورے قرآن مجید کی تلاوت کرنے کے بعد سارے سجدے ایک بار کر سکتے ہیں؟
بہتر یہ ہے کہ جس وقت آیتِ سجدہ کی تلاوت کی جائے اسی وقت سجدہ تلاوت ادا کرلیا جائے، فقہاءِ کرام نے کسی عذر کے بغیر سجدۂ تلاوت کو مؤخر کرنے کو مکروہِ تنزیہی (نا پسندیدہ) قرار دیا ہے، البتہ اگر کسی وجہ سے آیتِ سجدہ پڑھنے کے ساتھ سجدہ تلاوت کرنا رہ جائے تو ایک ساتھ متعدد سجدہ تلاوت کرنا بھی درست ہے۔
واضح رہے کہ جو آیتِ سجدہ نماز کے دوران تلاوت کی جائے اس کا سجدہ نماز میں ہی ادا کرنا ضروری ہے، نماز کے بعد ان کی قضا نہیں ہوگی، مذکورہ حکم نماز سے باہر تلاوت کی گئی آیاتِ سجدہ سے متعلق ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 109):
"(وهي على التراخي) على المختار ويكره تأخيرها تنزيها، ويكفيه أن يسجد عدد ما عليه بلا تعيين ويكون مؤديا وتسقط بالحيض والردة (إن لم تكن صلويةً) فعلى الفور لصيرورتها جزءاً منها.
(قوله: على المختار) كذا في النهر والإمداد، وهذا عند محمد وعند أبي يوسف على الفور هما روايتان عن الإمام أيضا كذا في العناية قال في النهر: وينبغي أن يكون محل الخلاف في الإثم وعدمه حتى لو أداها بعد مدة كان مؤديا اتفاقا لا قاضيا. اهـ. قال الشيخ إسماعيل وفيه نظر أي لأن الظاهر من الفور أن يكون تأخيره قضاء.
قلت: لكن سيذكر الشارح في الحج الإجماع على أنه لو تراخى كان أداء مع أن المرجح أنه على الفور ويأثم بتأخيره فهو نظير ما هنا، تأمل."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201423
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن