بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قرعہ اندازی کے ذریعے عمرے کا ٹکٹ حاصل کرنا


سوال

ہم کسی محفل میں  یاکسی مجمعے میں جاتے ہیں،  وہاں پر ہمارا  شناختی کارڈ لے کر  ہمارے نام کی پرچی ڈالی جاتی ہے اور اگر  وہاں پر میرے نام سے عمرہ کا ٹکٹ نکل آتا ہے،  کیا  ایسا عمر ہ  کرنا جائز ہے؟

وضاحت:اس مجلس میں بغیر کسی معاوضے کے ہر کوئی اس میں شرکت کر سکتا ہے ، یہ دعوت عام ہے   ہر بندے کا نام قرعہ اندازی میں ڈالا جاتا ہے، صرف عمرہ کا ٹکٹ آنے جانے کا دیا جاتا ہے،  باقی تمام تر اخراجات اپنی جیب سے ادا کرنے ہوتے ہیں، انتظامیہ صرف ٹکٹ دیتی ہے، باقی ویزا رہائش اور کھانا وغیرہ آپ نے اپنے پاس سے کرنا ہوتا ہے یعنی اپنی جیب سے خرچ کرنے ہوتے ہیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کسی مجلس یا مجمعے میں لوگوں کا نام قرعہ اندازی میں بلا عوض شامل کیاجاتاہے، اور پھر قرعہ میں نام نکلنے والے شخص کو عمرے کا ٹکٹ دیا جاتاہے، اور وہ مجلس بھی جائز امور کی ہو تو ایسی صورت میں قرعے میں نام نکلنے والے کے لیے عمرے  كا ٹکٹ   دينا  مجلس کی انتظامیہ کی طرف سے   تبرع ہے، لہٰذا ایسے ٹکٹ کا  حاصل کرنا اور اس کے ذریعے عمرہ کرنا جائز ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(هي) لغة: التفضل على الغير ولو غير مال. وشرعا: (تمليك العين مجانا) أي بلا عوض لا أن عدم العوض شرط فيه.

 وفي الرد: قوله: (بلا عوض) أي بلا شرط عوض فهو على حذف مضاف."

(كتاب الهبة، ج: 5، ص:687، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408100804

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں