بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قنوت نازلہ کا حدیث سے حوالہ


سوال

 دعائے قنوتِ نازلہ کے پڑھنے کی حديث کاحوالہ ارسال فرمائيں ۔

جواب

قنوت نازلہ پڑھنے   کا حوالہ درج ذیل ہے:

"عن أنس رضي الله عنه بعث النبي صلى الله عليه وسلم سرية -يقال لهم القراء- فأصيبوا، فما رأيت النبي صلى الله عليه وسلم وجد على شيء ما وجد عليهم، فقنت شهرا في صلاة الفجر، ويقول: إن عصية عصوا الله ورسوله."

(أخرجه البخاري في صحيحه  في  باب الدعاء على المشركين  (5/ 2349) برقم (6031)، ط. دار ابن كثير ، اليمامة - بيروت، الطبعة الثالثة : 1407 =1987)

"ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جماعت، جن کو قراء (یعنی قرآن مجید کے قاری) کہا جاتا تھا(تعليم  قرآن کریم کے لئے کچھ قبائل کے پاس ) بھیجی،  ان سب کو (دھوکے سے)شہید کر دیا گیا۔ (حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ) میں نے نہیں دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کسی چیز کا اتنا غم ہوا ہو جتنا آپ علیہ السلام  کو ان کی شہادت کا غم ہوا تھا، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک فجر کی نماز میں ان کے لیے بددعا کی، آپ کہتے کہ عُصیہ (قبیلہ)نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔"

" عن أنس بن مالك أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قنت شهرا بعد الركوع فى صلاة الفجر يدعو على بنى عصية".

(أخرجه الامام مسلم في صحيحه فيباب استحباب القنوت فى جميع الصلاة إذا نزلت بالمسلمين نازلة (2/ 136) برقم (1580)، ط. دار الجيل بيروت + دار الأفاق الجديدة ـ بيروت)

"ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلي اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ فجر کی نماز میں  رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھا،  بنو عُصیہ  کو بد دعا ددیتے ہوئے۔"

بذل المجہود میں ہے:

"عن أنس بن مالك: أن النبي -صلى الله عليه وسلم- قنت شهرا) في صلاة الصبح (ثم تركه)؛ لأنه قنت في نازلة، فارتفعت وزالت."

(بذل المجهود في حل سنن ابي داود: باب القنوت في الصلاة (6/ 150)، ط. مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية، الهند، الطبعة  الأولى: 1427 هـ = 2006 م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100993

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں