بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قومی ترانے کے آخرمیں سرجھکانے کا حکم


سوال

 قومی ترانہ کے آخر میں کیا سر جھکانا ضروری ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ پاکستانی قومی ترانہ کے آخرمیں چوں کہ ایسے کلمات(سایہ خدائے ذوالجلال)  ہیں جس میں اللہ کی عظمت  کابیان ہے، لہذا اگر کوئی بندہ ان کلمات میں اللہ کی عظمت کو مدِنطر رکھتے ہوئے سر جھکائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ، البتہ چوں کہ اس طرح جھکنے سے قومی ترانے کی عظمت   کی خاطر سرجھکانے کا پہلو بھی عیاں ہے ،اور غیر اللہ کے سامنے سر جھکانا درست نہیں ،لہذا اس اشتباہ سے بچتے ہوئے سر جھکانے سے  احتراز کرنا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي المحيط أنه يكره الانحناء للسلطان وغيره ."

(کتاب الحظروالاباحۃ ،باب الاستبراء،ج:6،ص:383،ط:سعید)

کفایت المفتی میں ہے:

"جھنڈے کی  سلامی  مسلم  لیگ  بھی  کرتی  ہے ،اور اسلامی  حکومتوں  میں  بھی  ہوتی  ہے ،وہ  ایک  فوجی  عمل  ہے اس  میں  اصلاح  ہو سکتی  ہے ،مگر مطلقاً  اس  کو مشرکانہ  عمل  قرار دینا صحیح  نہیں  ہے."

(ج:9،ص:378،ط:دارالاشاعت)

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"سوال :اگست  کے  دن  پرچم  کشائی  کے  وقت  سلامی  دی  جاتی   ہے  ،تو  سلامی  دینا  جائز  ہے  یا  نہیں  ؟ اگر  کوئی  شخص  سرکاری  ماسٹر  یا  گورنمنٹ  ملازم  ہے  تو کیا کرے؟ 

جواب:یہ  محض  سیاسی  چیز ہے اور حکومتوں  کا طریقہ  ہے ،اسلامی  حکومتوں  میں  بھی  ہو تا ہے ،بچنا اچھا ہے ،اگر فتنے کاڈر ہو تو بادلِ   نا خواستہ  کرنے میں  مؤاخذہ  نہیں  ہوگا ."

(ج:10،ص:180،ط:دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100613

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں