1- عمرہ میں اگر دم واجب ہو جائے تو اعادہ کرنے سے دم ساقط ہو جائے گا یا نہیں؟
2- اگر ایک جانور کی عمر معلوم نہ ہو اور علاقہ کے جانکار لوگوں میں اختلاف ہو جائے بعض حضرات کا کہنا ہے کہ اس کی عمر پوری ہو گئی ہے اور بعض کہتے ہیں پوری نہیں ہوئی ہے تو کیا حکم ہے
1- دم کس وجہ سے واجب ہوا ہے؟ مکمل وضاحت سے لکھیں۔
2- صورت مسئولہ میں ایسے جانور کی قربانی نہ کرنا بہتر ہے، کوئی دوسرا جانور خرید لیا جائے جس کی عمر پوری ہو۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(وأما سنّه) فلايجوز شيء مما ذكرنا من الإبل والبقر والغنم عن الأضحية إلا الثني من كل جنس وإلا الجذع من الضأن خاصة إذا كان عظيما، وأما معاني هذه الأسماء فقد ذكر القدوري أن الفقهاء قالوا: الجذع من الغنم ابن ستة أشهر والثني ابن سنة والجذع من البقر ابن سنة والثني منه ابن سنتين والجذع من الإبل ابن أربع سنين والثني ابن خمس، وتقدير هذه الأسنان بما قلنا يمنع النقصان، ولا يمنع الزيادة، حتى لو ضحى بأقل من ذلك شيئا لا يجوز، ولو ضحى بأكثر من ذلك شيئا يجوز ويكون أفضل، ولا يجوز في الأضحية حمل ولا جدي ولا عجول ولا فصيل."
(كتاب الأضحية، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ج: ۵، صفحہ: ۲۹۷، ط: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511100482
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن