بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا جانور خریدنے کے بعد صاحب نصاب نہ رہا تو کیا حکم ہے


سوال

 صاحب نصاب شخص  قربانی کا جانور خریدنے کے بعد صاحب نصاب نہ رہے توآیا اب اس پر قربانی واجب ہوگی یا نہیں ؟ بعد از خریداری اس پر کس قسم  کے احکامات جاری ہونگے ؟صاحب نصاب کے یا فقیر کے؟ مثلا قربانی سے پہلے جانور مرجائے یا گم ہوجائے تو اب ایسے شخص پر فقیر کے احکامات نافذ ہوں گے یا صاحب نصاب کے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں  اگر صاحب نصاب آدمی قربانی کا جانور خریدنے کے بعد  صاحب نصاب نہ رہے،اورخریداہواجانور واقعۃً  مر جائے یا گم ہوجائے  اور ایام نحر (قربانی کے دنوں )میں پھروہ  دوبارہ صاحب نصاب نہ بنے تو یہ فقیر کے حکم میں ہوگا، اس پر قربانی واجب نہیں ہو گی۔

فتاوی میں ہندیہ میں ہے:

"(وأما) (كيفية الوجوب) : منها أنها تجب في وقتها وجوبا موسعا في جملة الوقت من غير عين، ففي أي وقت ضحى من عليه الواجب كان مؤديا للواجب سواء كان في أول الوقت أو في وسطه أو آخره، وعلى هذا يخرج ما إذا لم يكن أهلا للوجوب في أول الوقت، ثم صار أهلا في آخره، بأن كان كافرا أو عبدا أو فقيرا أو مسافرا في أول الوقت، ثم صار أهلا في آخره فإنه يجب عليه، ولو كان أهلا في أوله ثم لم يبق أهلا في آخره بأن ارتد أو أعسر أو سافر في آخره لا تجب، ولو ضحى في أول الوقت وهو فقير فعليه أن يعيد الأضحية وهو الصحيح، ولو كان موسرا في جميع الوقت ثم صار فقيرا صار قيمة شاة صالحة دينا في ذمته يتصدق بها متى وجدها، ولو مات الموسر في أيام النحر قبل أن يضحي سقطت عنه الأضحية، ومنها أنه لا يقوم غيرها مقامها في الوقت".

(كتاب الأضحية، الباب الأول في تفسير الأضحية وركنها وصفتها وشرائطها وحكمها، ج: ۱، صفحہ:۲۹۳، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102518

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں