بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1446ھ 04 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

قرض کےطور پر دی ہوئی رقم بھی مرحوم کے ترکہ میں شامل ہوگی


سوال

میں نے اپنے والدین کی حیات میں اپنے والد صاحب سے چار لاکھ روپے  لیے تھے، یہ رقم میں نے ایک کمرے کے فلیٹ کے لیے لی تھی،  اور یہ کہہ کر لی تھی، کہ بعد میں واپس کردوں گا ،اُس وقت میں اپنے والد صاحب کے ساتھ مل کر کام بھی کرتا تھا، اب والدین کا انتقال ہو چکا ہے، اور ان کی وراثت تقسیم ہونی ہے، اس لیے جو چار لاکھ روپے میں نے والد صاحب کی حیات میں    لیے تھے، وہ بھی وراثت کے دوسرے اثاثوں میں شامل کر کے سب ورثاء میں تقسیم کیے جائیں گے یا نہیں ؟

 

جواب

صورت مسئولہ میں  سائل نے  والد صاحب سے  جو چار لاکھ روپے  انہیں واپس کرنے کا کہہ کر لیے تھے ، اس کی حیثیت قرض  کی ہے ،جسے والد صاحب کو واپس کرنا سائل پر لازم تھا ،اب چونکہ وہ حیات نہیں ،لہذا مذکور ہ چار لاکھ روپے  والد صاحب مرحوم کے ترکہ کا حصہ ہیں ، جسے مرحوم کے تمام ورثاء کے درمیان دیگر ترکہ کی طرح حصص شرعیہ کے تناسب سے تقسیم کرنا ضروری ہوگا ۔

فتاوی شامی میں ہے :

 "دفع دراهم إلى رجل وقال: أنفقها ففعل فهو قرض، ولو دفع إليه ثوبًا وقال ألبسه نفسك فهو هبة. والفرق مع أنه تمليك فيهما أن التمليك قد يكون بعوض، وهو أدنى من تمليك المنفعة، وقد أمكن في الأول؛ لأن قرض الدراهم يجوز، بخلاف الثانية، ولوالجية".

(‌‌كتاب الهبة‌‌، فصل في مسائل متفرقة ،ج:5،ص:710،ط: سیعد)

الجامع الصغیرمیں ہے:

"رجل ‌مات ‌وله ‌على ‌رجل مائة درهم وله ابنان فقال أحدهما قبض أبي منها خمسين فلا شيء للمقر وللآخر خمسون".

(كتاب الاقرار،ص:417،ط:عالم الكتب بيروت)

فقط وللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610102190

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں