بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کریم کی آیات مبارکہ کوکمپیوٹر وغیرہ میں اردو طرز پرتحریرکرنا


سوال

قرآن پاک کی آیت مبارکہ جس طرح عربی عبارت میں قرآن پاک میں تحریر ہے ان کو اسی طرح لکھنا چاہیے ؟ یا اردو طرز پر قرآن پاک کی آیت مبارکہ تحریر کر سکتے ہیں؟کمپیوٹر پر ان آیات مبارکہ کو اردو طرز پر لکھنا رواج ہو رہا ہے کیا یہ طریقہ درست ہے؟ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں   رسم عثمانی کا لحاظ کرتے ہوئے قرآن کریم کی آیت مبارکہ  کو کمپیوٹر وغیر ہ  پر  اردو طر زپر  تحریرکرناجائز ہے ۔

نوٹ: ’’خط‘‘ اور ’’رسم الخط‘‘ میں  فرق یہ  ہے کہ  ’’خط‘‘ کے معنیٰ یہ ہیں کہ کسی کلمے کو اس کے ان حروف ہجاء سے لکھنا جو اس پر وقف اور ابتداء کے وقت پائے جاتے ہیں، جب کہ ’’رسم الخط‘‘ کے معنی ہے کہ ’’قرآنی کلمات کو حذف وزیادت اور وصل وقطع کی پابندی کے ساتھ اس شکل پر لکھنا ،جس پر صحابہ کرام  کا اجماع ہے اور وہ حضور ﷺ سے بتواتر منقول ہے۔

الدرالمختار میں ہے:

"وتجوزكتابة آيةأو آيتينبالفارسيةلا أكثر۔"

وفی الرد:

"إن اعتاد القراءةبالفارسيةأو أراد أن يكتب مصحفا بها يمنع،۔۔۔ والظاهر أن الفارسية غير قيد۔"

(کتاب الصلوۃ ،فروع قرأ بالفارسية أو التوراة أو الإنجيل 1/486ط:سعید)

الاتقان فی علوم القران میں ہے:

"سئل مالك: هل يكتب المصحف على ما أحدثه الناس من الهجاء؟ فقال: لا إلا على الكتبة الأولى رواه الداني في المقنع۔"

(النوع السادس والسبعون: في مرسوم الخط وآداب كتابته4/168ط:الهيئة المصرية العامة للكتاب)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101801

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں