بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کی لغوی اور اصطلاحی تعریف


سوال

قرآن کریم کی لغوی اور اصطلاحی تعریف کے بارے میں راہ نمائی فرمادیں!

جواب

اس لفظ  (قرآن) کے بارے میں ائمہ مفسرین اور ماہرینِ  لغت کا اختلاف ہے، بعض کہتے ہیں کہ یہ اسمِ علم غیر مشتق ہے اور اللہ تعالی کے کلام کے لیے  مخصوص ہے اس لیے یہ مہموز  نہیں، اور بعض کہتے ہیں کہ یہ لفظ  قَرنسے ماخوذ ہے جس کے معنی جمع کے آتے ہیں جیسے: قرنت الشيء بالشيء،  لیکن راجح  قول کے مطابق قرآن اصل میں   قرأ يقرأباب فتح سے  نکلا ہے ، جس کے لغوی معنی ہیں " پڑھنا"، اور اصطلاحی معنی ہے"اللہ تعالیٰ کا وہ کلام جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا، مصاحف میں لکھا گیا، اور آپ ﷺ  سے  بغیر کسی شبہ کے تواتراً منقول ہے"۔

مباحث في علوم القرآن لمناع القطان میں ہے: :

"قرأ": تأتي بمعنى الجمع والضم، والقراءة: ضم الحروف والكلمات بعضها إلى بعض في الترتيل، والقرآن في الأصل كالقراءة: مصدر قرأ قراءة وقرآنًا. قال تعالى: {إنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وقَرُآنَهُ، فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ} أي قراءته، فهو مصدر على وزن "فُعلان" بالضم".

(‌‌تعريف القرآن، ص15، ط:مكتبة المعارف)

الإتقان في علوم القرآن میں ہے:

"وأما القرآن فاختلف فيه فقال جماعة: هو اسم علم غير مشتق خاص بكلام الله فهو غير مهموز وبه قرأ ابن كثير وهو مروي عن الشافعي أخرج البيهقي والخطيب وغيرهما عنه أنه كان يهمز قرأت ولا يهمز القرآن ويقول: القران اسم وليس بمهموز ولم يؤخذ من قرأت ولكنه اسم لكتاب الله مثل التوراة والإنجيل.

وقال قوم منهم الأشعري: هو مشتق من قرنت الشيء بالشيء إذا ضممت أحدهما إلى الآخر وسمي به لقران السور والآيات والحروف فيه."

(ج:1، ص: 181، ط:الهيئة المصرية)

شرح التلويح على التوضيح میں ہے:

"الكتاب هو القرآن ‌المنزل على الرسول المكتوب في المصاحف المنقول إلينا نقلا متواترا بلا شبهة."

(1/ 46، قدیمی)

نور الانوار میں ہے:

"امالكتاب: فالقرآن المنزل علي الرسول صلي الله عليه وسلم المكتوب في المصاحف المنقول إلينا نقلا متواترا بلا شبهة."

(ج:1، ص:20، ط:بشریٰ)

علوم القرآن میں ہے:

"اس لفظ کے اشتقاق میں اور بھی کئی اقوال ہے لیکن وہ تکلف سے خالی نہیں ۔"

(علوم القرآن لمفتی محمد تقی عثمانی  ، ص:24، ط:دارالعلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں