بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

قومی بچت اسکیم کے منافع کا حکم


سوال

میں شادی شدہ ہوں اور میرے دو بچے ہیں،مسئلہ یہ معلوم کرنا تھا کہ میرے بھائی کا انتقال  ہوگیا ہے اور ان کی بیوی نے دوسری  شادی کرلی،ان کے تین بچے ہیں جن کی پرورش میں کر رہا ہوں،پرورش کرنا میرے لیے مشکل ہورہا ہے،بھائی کے چودہ لاکھ روپے میرے پاس ہیں   کسی نے مجھ سے کہا کہ اِن پیسوں کو قومی بچت میں رکھ دو اور ادارے سے ہر مہینہ منافع لو اور ان سے بچوں کی پرورش کرو ۔کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ قومی بچت اسکیم (نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹ ) جمع کرائی گئی رقم درحقیقت قرضے کے حکم میں ہے اور قرضے کی بنیاد پر طے شدہ منافع لینا سود ہے، اس لیے قومی بچت اسکیم میں سرمایہ کاری کے نتیجے میں جو منافع دیا جاتا ہے وہ سود ہی کے حکم میں ہے اور سود کا حرام اور گناہ کبیرہ ہونا واضح سی بات ہے۔ اس لیے اس میں سرمایہ کاری کرنے سے اجتناب کرنا ضروری ہے،مرحوم کی مذکورہ رقم مرحوم کا ترکہ ہے،جو کہ مرحوم کے ورثاء میں شرعی حساب سے تقسیم کرنا ضروری ہے، البتہ ان کے ضروری اخراجات کے لئے اس میں سے ان پر  خرچ کرنا پڑے  تو اس کی گنجائش ہے، تاہم اس کا حساب و کتاب بھی رکھا جائے۔

اعلاء السنن میں ہے:

"عن علی رضی الله عنه مرفوعا: کل قرض جر منفعة فهو ربا...

کل قرض شرط فيه الزیادۃفهو حرام بلا خلاف … الفضل الشروط في القرض ربا محرم لا یجوز للمسلم من أخيه المسلم أبدًا، لإجماع المجتهدین علی حرمته."

(اعلاء السنن، 512/14، ادارة القران)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100813

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں