بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قومی بچت (نیشنل سیونگ) ادارہ میں سرمایہ کاری


سوال

والد محترم کا پانچ سال پہلے انتقال ہوا ہے، ان کی کچھ زمین تھی جس سے گھر کا نظام چل رہا تھا، اب زمین مشترکہ ہونے کی وجہ سے  بک گئی ہے، ہماری والدہ بیمار ہیں اور ڈائیلاسز پر ہیں؛ ہم دو بہنیں ہیں اور ہمارا کوئی نہیں،ہم کوئی کاروبار نہیں کر سکتیں اور قبضے کے ڈر سے کوئی زمین بھی نہیں خرید سکتیں،  کیا ہمارے لیے قومی بچت ادارے میں پیسے رکھنے کی گنجائش ہے؟

جواب

قومی بچت   ( نیشنل سیونگ) ادارہ میں  جو سرمایہ کاری کی جاتی اس میں شرعی اصولوں کی رعایت نہیں کی جاتی، اس میں متعین شرح منافع پر سرمایہ کاری جاتی ہے، جو رقم اس مد میں جاتی ہے اس کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے اور اس پر جو منافع ملتا ہے وہ سود ہے، اس لیے نیشنل سیونگ میں سرمایہ کاری جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وفي الأشباه كل قرض جر نفعا حرام."

(كتاب البيوع، باب المرابحة والتولية،  فصل في القرض ، ۵ ؍ ۱۶۶، ط : سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100820

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں