بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قنوتِ نازلہ کا طریقہ/ حکم/ اور دعا


سوال

قنوت نازلہ کیا ہے ؟اس کے الفاظ کیا ہیں؟ اور اسے کس نماز میں پڑھنا چاہیے؟ اور کسی امام کے نزدیک یہ فرض ہے ؟

جواب

قنوتِ نازلہ یہ ہے کہ جب مسلمانوں پر کوئی شدید حادثہ پیش آجائے،مثلاً  مصیبتِ عامہ یا جنگ وغیرہ کی حالت ہو تو مسلمانوں کی فتح و حفاظت اور دشمن پر غلبہ پانے کے لیے  فجرکی نماز کی دوسری رکعت میں رکوع کے بعد سجدے میں جانے سے پہلے امام بآواز ِ بلند مذکورہ  دعا پڑھے، اور مقتدی آہستہ آواز سے  آمین کہیں ،اس دعا کے لیے تکبیر نہ کہی جائے اور نہ ہاتھ اٹھائے جائیں ،دعاکے بعد تکبیر کہہ کر امام کے ساتھ سجدے میں چلے جائیں،قنوتِ نازلہ مخصوص احوال میں پڑھنا سنت ہے ،كسی  امام كے نزديك فرض نہیں۔

 قنوتِ نازلہ کی دعا درج ذیل ہے:

"اَللّٰهُمَّ اهْدِنَا فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنَا فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنَا فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لَنَا فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنَا شَرَّ مَا قَضَيْتَ، فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلاَيُقْضٰى عَلَيْكَ، إِنَّهُ لاَيَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ وَ لاَيَذِلُّ مَنْ وَّالَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ وَ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمَاتِ، وَ أَصْلِحْهُمْ وَ أَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِهِمْ وَ أَلِّفْ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ، وَ اجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِهِمُ الْإِيْمَانَ وَ الْحِكْمَةَ وَ ثَبَّتْهُمْ عَلىٰ مِلَّةِ رَسُوْلِكَ، وَ أَوْزِعْهُمْ أَنْ يَّشْكُرُوْا نِعْمَتَكَ الَّتِيْ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ وَ أَنْ يُّوْفُوْا بِعَهْدِكَ الَّذِيْ عَاهَدْتَّهُمْ عَلَيْهِ، وَ انْصُرْهُمْ عَلىٰ عَدُوِّكَ وَ عَدُوِّهِمْ، إِلٰهَ الْحَقِّ سُبْحَانَكَ، لَا إِلٰهَ غَيْرُكَ، أَللّٰهُمَّ إِنَّا نَعُوْذُبِكَ مِنَ الْبَرَصِ وَ الْجُنُوْنِ وَ الْجُذَامِ وَ مِنْ سَيِّءِ الْأسْقَامِ، أَللّٰهُمَّ ارْفَعْ عَنَّا الدَّاءَ الْبَلَاءَ وَ الْوَبَاءَ، اَللّٰهُمَّ الْعَنْ الكَفَرَةَ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِكَ ، وَيُكَذِّبُوْنَ رُسُلَكَ، وَيُقَاتِلُوْنَ أَوْلِيَاءَكَ اَللّٰهُمَّ خَالِفْ بَيْنَ كَلِمَتِهِمَ، وَزَلْزِلْ أَقْدَامَهُمْ ، وَأَنْزِلْ بِهِمْ بَأْسَكَ الَّذِى لاَتَرُدُّهُ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِينَ، وَ صَلّٰی اللهُ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ آلِهِ وِ صَحْبِهِ وَ بَارَكَ وَ سَلَّم".

حاشيۃ ابن عابدين  مىں ہے:

" شرعية القنوت في النوازل مستمرة، وهو محمل قنوت من قنت من الصحابة بعد وفاته عليه الصلاة والسلام، وهو مذهبنا وعليه الجمهور. وقال الحافظ أبو جعفر الطحاوي: إنما لا يقنت عندنا في صلاة الفجر من غير بلية، فإن وقعت فتنة أو بلية فلا بأس به، فعله رسول الله صلى الله عليه وسلم".

(كتاب الصلوة ،باب الوتر والنوافل،ج:2،ص:11،ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501100575

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں