بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قیامت کے روز انسان کو کس نام سے پکارا جایئ گا


سوال

قیامت کے روز ماں یا باپ کے نام سے پکارا جائے گا ؟

جواب

صورت مسئولہ میں قیامت کے دن انسان کو  اپنے نام اور اپنےباپ  کے نام سے پکارا جائے گا، چنانچہ حدیث شریف ہے کہ ’’حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت تم اپنے ناموں اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھا کرو۔‘‘

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا عفان، حدثنا هشيم، أخبرنا داود بن عمرو، عن عبد الله بن أبي زكريا الخزاعي، عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم".

(مسند احمد، حديث أبي الدرداء  رضی اللہ عنہ، ج: ۳۶، صفحہ: ۲۳، رقم الحدیث: ۲۱۶۹۳، ط: مؤسسة الرسالة)

ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے:

"حدثنا مسدد حدثنا يحيى عن عبيد الله عن نافع عن ابن عمر رضي الله عنهما: عن النبي صلى الله عليه و سلم قال: الغادر يرفع له لواء يوم القيامة يقال هذه غدرة فلان بن فلان".

(صحیح بخاري، باب ما يدعى الناس بآبائهم، ج: ۵، صفحہ: ۲۲۸۵، رقم الحدیث: ۵۸۲۳، ط: دار ابن کثير اليمامۃ بيروت)

علامہ ابن بطال اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:

"وفى قوله عليه السلام: (هذه غدرة فلان بن فلان) رد لقوله من زعم أنه لا يدعى الناس يوم القيامة إلا بأمتهم؛ لأن فى ذلك سترا على آبائهم، وهذا الحديث خلاف قولهم. وفيه: جواز الحكم بظواهر الأمور إذا لم يمكن علم بواطنها؛ لأنه قد يجوز أن يكون كثير من الناس ممن يدعى إلى أبيه فى الظاهر، وليس كذلك فى الباطن، ودل عموم هذا الحديث على أنه إنما يدعى الناس بالآباء ولايلزم داعيهم البحث عن حقيقة أمورهم والتنقير عنهم".

(ج: ۹، صفحہ: ۳۳۵ و۳۳۶، ط:  مكتبة الرشد - السعودية، الرياض)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100884

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں